جگمگاتے تھے
فلک پر قسمتِ عالَم کے تارے جگمگاتے تھے
سراپا نور بن کر ذرے سارے جگمگاتے تھے
ستاروں کے لیے ارضِ مدینہ تھا فلک اس دن
مدینہ طیبہ کے سب کنارے جگمگاتے تھے
مسلسل غمزدہ تھا دل ، مگر اصحاب کے آگے
لبوں پر مسکراہٹ کے ستارے جگمگاتے تھے
بشر کے نور کو اس دم قمر نے ٹوٹ کر چاہا
زمیں پر جس کی...