نتائج تلاش

  1. آصف شفیع

    تعارف آصف شفیع - خوش آمدید

    حضرت آپ تو جنوں کے بادشاہ ہیں۔ آپ کسی غلط فہمی میں مت رہیں۔ اور جنوں سے اپنے کام کرواتے رہیں ۔ کہیں آپ کے کالم جن ہی تو نہیں لکھتے؟:laughing:
  2. آصف شفیع

    برسرِ دشتِ وفا پاؤں اٹھا بیٹھے ہیں (سعداللہ شاہ)

    برسرِ دشتِ وفا پاؤں اٹھا بیٹھے ہیں یعنی اب سر کو بھی داؤ پہ لگا بیٹھے ہیں‌ کیا خوب مطلع ہے اور روایتی مضمون کو کس خوبصورتی سے باندھا گیا ہے۔ غزل کے تمام اشعار قابلِ تعریف ہیں۔
  3. آصف شفیع

    تو نہیں تو تیرا دردِ جانفزا مل جائے گا --- باقی احمد پوری

    بہت خوب- عّمران صاحب، غزل پوسٹ کرنے کا شکریہ۔
  4. آصف شفیع

    گزرتے موسموں کی یاد کو زنجیر کر لیتے --- آصف شفیع

    شکریہ عمران صاحب، غزل پوسٹ کرنے کا۔
  5. آصف شفیع

    زخموں کو تم پھول کہو اور مت دیکھو کوئی خواب - آصف شفیع

    شکریہ فائزہ صاحبہ۔ غزل پوسٹ کرنے کا۔
  6. آصف شفیع

    چاند جب بام سے کہہ دیتا ہے اللہ حافظ --- سعداللہ شاہ

    شکریہ عمران صاحب۔ بہت خوب اشعار ہیں گونجتے رہتے ہیں الفاظ مرے کانوں میں تو تو آرام سے کہہ دیتا ہے اللہ حافظ! کیا خبر تجھ کو گزرتی ہے مری شب کیسے دل تو بس شام سے کہہ دیتا ہے اللہ حافظ! سعد یہ حسن بھی کیا شے ہے کہ جب جی چاہے عشقِ بے نام سے کہہ دیتا ہے اللہ حافظ! آخر میں سعدیہ ہے...
  7. آصف شفیع

    تعارف عمران شناور ۔ ۔ ۔ خوش آمدید

    ہم خوبصورت لہجے کے نوجوان شاعر عمران شناور کو محفل میں خوش آمدید کہتے ہیں ۔ عمران کا تعلق لاہور سے ہے اور ادبی تنظیم روش کے نائب صدر ہیں اور پبلیکشنز کے شعبہ سے وابستہ ہیں۔ عمران سے درخواست ہے کہ وہ اپنی شاعری بھی فورم پر پوسٹ کریں۔
  8. آصف شفیع

    کیا سروکار ہمیں رونقِ بازار کے ساتھ - سعداللہ شاہ

    بہت شکریہ عمران صاحب! شاہ صاحب کی یہ غزل تو بہت مقبول ہوئی ہے اور خصوصا یہ اشعار تو زبان زدِ خاص و عام ہیں اور بہت پذیرائی حاصل کر چکے ہیں۔ خاص طور پر وکلاء حضرات تو اپنی تحریروں اور تقریروں میں ان اشعار کا وقتآ فوقتآ استعمال کرتے رہتے ہیں۔ اے مرے دوست! ذرا دیکھ میں ہارا تو نہیں‌ میرا سر...
  9. آصف شفیع

    تو نے سمجھا ہی نہیں۔۔۔ ثناءاللہ شاہ

    ثناءاللہ شاہ کی ایک غزل احباب کی نذر: تو نے سمجھا ہی نہیں میری محبت کا مزاج میں تری سوچ سے آگے بھی تو جا سکتا ہوں میں اکیلا ہی نہیں، ‌ساتھ مرے تو بھی تو ہے آسماں چھو کے میں واپس بھی تو آ سکتا ہوں‌ میں‌ہوں‌ مٹی تو مرا رزق زمیں تک ہی نہیں میں‌تو جنت میں‌بھی اک پیڑ لگا سکتا ہوں...
  10. آصف شفیع

    بہادر شاہ ظفر کہوں کیا رنگ اس گل کا اہا ہا ہا اہا ہا ہا، بہادر شاہ ظفر

    ملائکہ صاحبہ! ا ہا ہا ہا اہا ہا ہا کیا خوب کلام ہے اور کیا انتخاب ہے !
  11. آصف شفیع

    آن رہ جائے گی تمہاری بھی۔ ۔ آصف شفیع

    غزل: آن رہ جائے گی تمہاری بھی بات سن لو اگر ہماری بھی ہم محبت کا خون کر آئے جنگ جیتی بھی اور ہاری بھی تم کو دعوٰی بھی ہے محبت کا اور کرتے ہو آہ و زاری بھی عشق میں امتحاں بھی آتے ہیں کاٹ سکتی ہے سر کو آری بھی اپنے دشمن سے میں نہیں ہارا ضرب اس نے لگائی کاری بھی سب سے دل کی...
  12. آصف شفیع

    شکل دیکھی نہ شادمانی کی۔۔ آصف شفیع

    وارث صاحب، اعجاز صاحب فٍاتح صاحب، آپ سب کا بے حد شکریہ۔
  13. آصف شفیع

    نیند میں جا چکی ہے رانی بھی ۔ ۔ آصف شفیع

    ٍفاتح صاحب! داد دینے کا بہت شکریہ۔ نوازش۔ درا صل میں نے تین غزلیں اسی ملتی جلتی زمین میں ایک ہی دفعہ کہیں تھیں اور تینوں کا رنگ بھی ایک جیسا ہی ہے۔ تیسری غزل بھی پوسٹ کر دوں گا تاکہ تینوں کو ایک ہی نشست میں پڑھا جا سکے۔ شکریہ
  14. آصف شفیع

    شکل دیکھی نہ شادمانی کی۔۔ آصف شفیع

    سر! شعر کچھ اس طرح ہے۔ تیرے خوابوں کی رات بھر دل نے کس قرینے سے میزبانی کی
  15. آصف شفیع

    تعارف آصف شفیع - خوش آمدید

    مگر یہ چڑیلیں اپنے آپ کو پریاں اور یہ جن اپنے آپ کو شہزادے کہتے ہیں سر جی!!!!
  16. آصف شفیع

    شکل دیکھی نہ شادمانی کی۔۔ آصف شفیع

    محمد احمد، ش۔زاد، سخنور۔۔۔ تمام احباب کا شکریہ
  17. آصف شفیع

    شکل دیکھی نہ شادمانی کی۔۔ آصف شفیع

    غزل: شکل دیکھی نہ شادمانی کی پوچھتے کیا ہو زندگانی کی ہر طرف وحشتوں کا ڈیرا ہے حد نہیں کوئی لامکانی کی تیرے خوابوں کی رات بھر دل نے کس قرینے سے میزبانی کی لفظ جو بھی رقم کیے میں نے عمر بھر ان کی پاسبانی کی دشمنوں نے مجھے نہیں مارا دوستوں ہی نے مہربانی کی تو نے عہدِ وفا کو...
Top