وقت گزرا ہے عجب سرعتِ رفتار کے ساتھ
رات پھر آئی ہے تاریکیِ آثار کے ساتھ
وحشت و سوزش و آزاریِ افکار کے ساتھ
آئی ہے میری تمناؤں کی قاتل بن کر
لائی یادوں کا دھواں میری جوانی کی فغاں
ہر طرف خوف کے قدموں کی وہی چاپ اٹھے
جس سے پھر جسم مرا روح مری کانپ اٹھے
ٹمٹماتے ہوئے کچھ آس کے بے خوف چراغ
اور کچھ...