نتائج تلاش

  1. دانیال القادری

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    حسن مہ را با تو سنجیدم بہ میزان قیاس پلہ مہ بر فلک رفت و تو ماندی بر زمیں ترجمہ: میں نے (اپنے عقل و) قیاس کے ترازو میں چاند اور تیرے حسن کو تولا، (نتیجہ یہ نکلا کہ ہلکا ہونے کے سبب) چاند کا پلہ آسمان کی جانب اٹھ گیا اور تو (وزنی ہونے کے سبب) زمین پر رہ گیا.
  2. دانیال القادری

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    تن ز جان و جاں ز تن مستور نیست لیک دید جاں بہ کس دستور نیست ترجمہ: جسم روح سے اور روح جسم سے پوشیدہ تو نہیں، لیکن روح کا دیکھنا دسترس نگاہ سے باہر ہے. (مولانا رومی قدس سرہ) مترجم: پیر سید نصیرالدین گولڑوی (قدس سرہ) در کتابش "راہ و رسم منزل ہا" (اردو) ص:16
  3. دانیال القادری

    منم محو خیال او، نمی دانم کجا رفتم. شدم غرق وصال او، نمی دانم کجا رفتم - بو علی قلندر

    منم محو خیال او، نمی دانم کجا رفتم. شدم غرق وصال او، نمی دانم کجا رفتم - بو علی قلندر
  4. دانیال القادری

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    بہت شکریا حسان صاحب اس شعر کے شاعر کا نام بتانے کے لیے. سلامت رہیں
  5. دانیال القادری

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    تہنیت گوئید مستاں را کہ سنگ محتسب بر سر ما آمد و ایں آفت از مینا گزشت ترجمہ: مستوں کو یہ مبارک باد پہنچا دے کہ محتسب شہر نے جام و مینا توڑنے کے لیے جو سنگ باری کی، وہ پتھر ہمارے سر پر لگے اور یہ آفت صراحی کے سر سے ٹل گئی.
  6. دانیال القادری

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    زمین و آسمان و عرش و کرسی ہمہ در تست، تو از کسے چہ پرسی ترجمہ: زمین و آسمان، عرش اور کرسی. تمام کے تمام تیرے اندر موجود ہیں، تو دوسروں سے (ان کے اور ان کے حقائق و اسرار کے بارے میں) کیا پوچھتا ہے. [سلطان باھو قدس سرہ]
  7. دانیال القادری

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    بلبل نیم کہ نعرہ کشتم، درد سر دہم پروآنہ ئی کہ سوزم و دم بر نیاورم ترجمہ: میں بلبل نہیں کہ نعرہ لگاؤں (اور آہ و زاری کر کہ لوگوں کے لئے) درد سر بنوں.میں تو پروانہ ہوں، جلتا ہوں (شمع پر مر مٹتا ہوں) اور دم تک نہیں لیتا. نورالدین محمد جہانگیر
  8. دانیال القادری

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    عشقت بتن آمد اکنون چہ کنم جان را زیر آنکہ نشاید یک ملک دو سلطان را ترجمہ: جب سے تیرا عشق میرے تن (وجود) میں آیا ہے، اب میں اپنی جان کا کیا کروں کیونکہ ایک ملک دو بادشاہوں کے زیر حکمرانی نہیں رہ سکتا.
  9. دانیال القادری

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    خیال خواندن چندیں کتب چرا است ترا الف بس است اگر فہم ایں ادا است ترا ترجمہ: تجھ پر اس قدر کتابیں پڑھنے کا خیال کیوں سوار رہتا ہے؟ اگر تو صاحب فہم ہے تو تیرے لئے علم الف (اسم اللہ ذات) ہی کافی ہے. (حضرت سلطان باھو قدس سرہ)
  10. دانیال القادری

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    آپ نے بجا فرمایا ہے حسان صاحب. تصحیح فرمانے کا شکریہ
  11. دانیال القادری

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    ای زلہ کش خیال! نعمت دگر است مغرور توہمی، حقیقت دگر است خلدی کہ بہ گوہر و زر آراستہ اند مجموعہ حرص تست، جنت دگر است ترجمہ: اے خیال کے باقی رہ جانے والے حصہ کو کھانے والے، نعمت اور شے ہے. تو اپنی توہم پرستی پر مغرور ہے، حقیقت اور شے ہے. وہ جنت جو سونے اور موتیوں سے آراستہ ہے. محض تیری حرص...
  12. دانیال القادری

    بسیار شکریہ قبلہ وارث صاحب

    بسیار شکریہ قبلہ وارث صاحب
  13. دانیال القادری

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    ناخدا در کشتی ما گر نباشد، گو مباش ما خدا درایم، مارا ناخدا درکار نیست ترجمہ: اگر ہماری کشتی میں ناخدا (ملاح) نہیں تو کہ دے کہ ہم خدا رکھتے ہیں ہمیں ناخدا درکار نہیں (امیر خسرو)
  14. دانیال القادری

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    فیضی از ظاھر پرستان ارادت نیستم ما بطواف کوئے او از راہ پنہاں می روم ترجمہ: (اے) فیضی میں ارادت کے ظاھر پرستوں میں سے نہیں ہوں، ہم اس کے کوچے (گلی) کے طواف کے لئے ایک مخفی راستے سے جاتے ہیں. [فیضی]
  15. دانیال القادری

    بہت شکریا ظہیر صاحب. خوش رہیں

    بہت شکریا ظہیر صاحب. خوش رہیں
  16. دانیال القادری

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    اے کہ لقاء تو جواب ہر سوال. مشکل از تو حل بے قیل و قال. (شاعر نامعلوم)
  17. دانیال القادری

    ذرہ نوازی آپ کی. ظہیر صاحب سقراط کی مادری زبان یونانی تھی. اس کا فارسی ترجمہ اس لیے درج کیا...

    ذرہ نوازی آپ کی. ظہیر صاحب سقراط کی مادری زبان یونانی تھی. اس کا فارسی ترجمہ اس لیے درج کیا کیونکہ خاکسار فارسی زبان کا ذوق رکھتا ہے.
  18. دانیال القادری

    اس کا ترجمہ: میں جانتا ہوں کہ میں کچھ بھی نہیں جانتا. یہ سقراط کا قول ہے.

    اس کا ترجمہ: میں جانتا ہوں کہ میں کچھ بھی نہیں جانتا. یہ سقراط کا قول ہے.
Top