نتائج تلاش

  1. م

    ” کیا نظارا تھا مجسم تھی حیا، دیکھ آیا ” ایک کاوش اصلاح کیلیے

    محترم راجہ صاحب مشورہ کیلیے شکرگزار ہوں، اُستاد محترم کے تبصرے کے بعد کچھ کہ نہیں سکتا، آداب عرض ہے
  2. م

    پنجابی سنگیو ہک گیت لکھنڑ دی کوشش کیتی ہے، ذرا ویکھو تاں

    شمشاد جی کجھ تبصرہ کوئی رہنمائی وی ہو جاندی تے اساڈا بھلا ہو ویندا جی
  3. م

    پنجابی سنگیو ہک گیت لکھنڑ دی کوشش کیتی ہے، ذرا ویکھو تاں

    مینوں پیلی پیلی وار لگا ہویا اے پیار تھوڑا کہ دتا تھوڑا کہنڑا بھل گئی مینوں پیلی پیلی وار لگا ہویا اے پیار چنری سجائی میں تاں اکھ وی بچائی میں تاں کھڑے ہو کے تکیا تے بینڑا بھل گئی تھوڑا کہ دتا تھوڑا کہنڑا بھل گئی مینوں پیلی پیلی وار لگا ہویا اے پیار بانہواں ڈولیاں دے پہرے اودے وال سنہرے اونے...
  4. م

    مختصر مختصر ایک نظم ۔'' دستک''

    نہت نوازش، بہت شکریہ جناب، شاد رہیے
  5. م

    مختصر مختصر ایک نظم ۔'' دستک''

    بہت شکریہ زیش جی
  6. م

    مختصر مختصر ایک نظم ۔'' دستک''

    آداب عرض ہے جناب :)
  7. م

    مختصر مختصر ایک نظم ۔'' دستک''

    دستک ایک مانوس سی دستک جو سناٴی دی تھی وہ ہوا یوں کہ تری یاد تھی دروازے پر کوٴی مہماں تو نہیں تُم تو یہ دستک دینا چھوڑ بھی دو نا دبے پاوں چلی آیا کرو
  8. م

    ایک تازہ غزل اصلاح کیلیے

    جی اُستاد محترم میں کوشش کرتا ہوں، جیسا حکم
  9. م

    ایک تازہ غزل اصلاح کیلیے

    نا میں شہزادہ کہیں کا، نا پری میرے لیے فرش ہو بس خاک کا، اور اک دری میرے لیے ہاں بنا سکتا نہیں ماٹی کے پتلے میں تو کیا؟ آدمی تُو خود بنا، کوزہ گری، میرے لیے دل لگانے سے ملا نہ آج تک کچھ بھی مجھے دل لگی سے باز آنا، بہتری میرے لیے مشکلیں آسان کرتا ہے سبھی وہ چارہ گر بھول کیوں...
  10. م

    ” کیا نظارا تھا مجسم تھی حیا، دیکھ آیا ” ایک کاوش اصلاح کیلیے

    کیا نظارا تھا مجسم تھی حیا، دیکھ آیا اُس کی آنکھوں میں جو اُترا ہوں، وفا دیکھ آیا ہوش اب کس کو ہے، دیوانہ بنا پھرتا ہوں اک نظر ہی میں خدا جانے میں کیا دیکھ آیا زلف پھیلا کے کہا اُس نے کہ آو جاناں پھر برستی ہوئی چاہت کی گھٹا دیکھ آیا بعد ملنے کے مجھے چپ سی لگی ہے یارو کیا تھا اُس بت میں...
  11. م

    ” کیا نظارا تھا مجسم تھی حیا، دیکھ آیا ” ایک کاوش اصلاح کیلیے

    کچھ مزید تبدیلیاں جو سمجھ آٴی ہیں کیا نظارا تھا مجسم تھی حیا، دیکھ آیا اُس کی آنکھوں میں جو اُترا ہوں، وفا دیکھ آیا ہوش اب کس کو ہے، دیوانہ بنا پھرتا ہوں اک نظر ہی میں خدا جانے میں کیا دیکھ آیا زلف پھیلا کے کہا اُس نے کہ آو جاناں پھر برستی ہوئی چاہت کی گھٹا دیکھ آیا چپ سا رہتا ہوں،...
  12. م

    ” کیا نظارا تھا مجسم تھی حیا، دیکھ آیا ” ایک کاوش اصلاح کیلیے

    کیا نظارا تھا مجسم تھی حیا، دیکھ آیا اُس کی آنکھوں میں جو اُترا ہوں، وفا دیکھ آیا ہوش بھی گُم ہوئے، دیوانہ بنا پھرتا ہوں اک نظر میں ہی خدا جانے میں کیا دیکھ آیا زلف پھیلا کے کہا اُس نے کہ آو جاناں پھر برستی ہوئی چاہت کی گھٹا دیکھ آیا گنگ رہتا تھا، ملاقات ہوئی تھی پل کی کیا تھا اُس بت میں...
  13. م

    ” کیا نظارا تھا مجسم تھی حیا، دیکھ آیا ” ایک کاوش اصلاح کیلیے

    کیا نظارا تھا مجسم تھی حیا، دیکھ آیا اُس کی آنکھوں میں جو اُترا ہوں، وفا دیکھ آیا ہوش بھی گُم ہوئے، دیوانہ بنا پھرتا ہوں اک نظر میں ہی خدا جانے میں کیا دیکھ آیا زلف پھیلا کے کہا اُس نے کہ آو جاناں پھر برستی ہوئی چاہت کی گھٹا دیکھ آیا گنگ رہتا تھا، ملاقات ہوئی تھی پل کی کیا تھا اُس بت میں...
  14. م

    ایک غزل ،'' چاند تھا ہمسفر ستارے بھی'' اصلاح کی غرض سے پیش ہے، اساتذہ توجہ فرماءیں

    شعر کہا جاتا ہے، ایسا مجھے سچ جانیے کہ معلوم نہیں، بیٹھے بیٹھے اُلٹے سیدھے خیالات آتے ہیں، لکھ لیتا ہوں، پہلے بڑی بگڑی شکل میں آتے تھے، جب سے اُستاد محترم نے نظر عنایت کی ہے، کچھ مترنم سے خیالات آتے ہیں۔ آپ کو جو بھی خیال آئے اسے لکھ لیجیے آہستہ آہستہ تھیک ہو جاتا اندر کہیں لگن بہت ضروری ہے، میں...
  15. م

    ایک غزل ،'' چاند تھا ہمسفر ستارے بھی'' اصلاح کی غرض سے پیش ہے، اساتذہ توجہ فرماءیں

    جناب محمد ساجد صاحب، یہ بحر - بحر خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع افاعیل - فاعِلاتُن مُفاعِلُن فَعلُن(پہلے رکن فاعلاتن کی جگہ مخبون رکن فعلاتن بھی آسکتا ہے، آخری رکن فعلن کی جگہ فعلان، فَعِلن اور فَعِلان بھی آسکتا ہے یوں آٹھ وزن اکھٹے ہو سکتے ہیں)۔ اشاری نظام - 2212 2121 22 ہندسوں کو اردو رسم...
  16. م

    ” کیا نظارا تھا مجسم تھی حیا، دیکھ آیا ” ایک کاوش اصلاح کیلیے

    کیا نظارا تھا مجسم تھی حیا، دیکھ آیا اُس کی آنکھوں میں جو اُترا ہوں، وفا دیکھ آیا ہوش بھی گُم ہوئے، دیوانہ بنا پھرتا ہوں اک نظر میں ہی خدا جانے میں کیا دیکھ آیا زلف پھیلا کے کہا اُس نے کہ آو جاناں پھر برستی ہوئی چاہت کی گھٹا دیکھ آیا گنگ رہتا تھا، ملاقات ہوئی تھی پل کی کیا تھا اُس بت میں...
  17. م

    ایک غزل موسم بہار کی مناسبت سے، اساتذہ کی توجہ کیلیے

    آ گیا ہےبہار کا موسم اُس کے رخ پر نکھار کا موسم ہوں گے غمزے بھی سینکڑوں لیکن یہ ہے نخرے ہزار کا موسم گیسووں میں گلاب کی کلیاں موتئیے سے سنگھار کا موسم گنگنانے کو جی مچل جائے نے نوازی، ستار کا موسم پھر سے کلیاں سجیں گی جوڑے میں زلف ہو گی، خمار کا موسم قربتیں مستیاں جنم دیں گی پھر ملے گا...
Top