یعنی، ترتیبِ کرم کا بھی سلیقہ تھا اُسے !
اُس نے پتّھر بھی اُٹھایا مجھے پاگل کر کے
عِید کا دِن ہے سو کمرے میں پڑا ہُوں اسلؔم
اپنے دروازے کو ، باہر سے مقفّل کر کے
اسلؔم کولسری
غزل
شفیق خلؔش
خواب ہی خواب اب تلک دیکھوں
کب حقیقت میں اِ ک جھلک دیکھوں
کوئی صُورت دِکھے وہی صُورت
معجزہ کچھ تو، اے فلک دیکھوں
چشم ترسے ہے بَوجھ پلکوں پر
جی کرے غم ذرا چھلک دیکھوں
گِرتےقطرے کی کیا حقیقت ہے
بن کے آنسو میں خود ڈھلک دیکھوں
دِید سے جس کی ، زندگی بدلی!
کاش اُس کی میں...
یاد پھر آئی تِری، موسم سلونا ہو گیا
شُغل سا آنکھوں کا بس دامن بھگونا ہو گیا
اب کسی سے کیا کہیں ہم کِس لئے برباد ہیں
اب کسی کی کیوں سُنیں جو کچھ تھا ہونا ، ہو گیا
گیت بابُل کے سُنانے تیری سکھیاں آ گئیں
میں تو بس بچپن کا اِک ٹُوٹا کھلونا ہو گیا
میری پلکوں پر مِرے خوابوں کی کرچیں رہ گئیں
نیند...