شکریہ۔ ایک اور بات جو کسی کی سمجھ میں نہیں آرہی اور میں اوپر لکھ بھی چکا ہوں کہ یہ نظم نہیں غزل ہے اور اس طرح لکھی جائے گی۔
تتلیوں کے موسم میں نوچنا گلابوں کا، ریت اس نگر کی ہے اور جانے کب سے ہے
دیکھ کر پرندوں کو باندھنا نشانوں کا، ریت اس نگر کی ہے اور جانے کب سے ہے
نشانوں، گلابوں وغیرہ...
[فرخ صاحب۔ کمال ہے جب میں اس پوسٹ کا جواب لکھ رہا تھا اس وقت آپ بھی شاید لکھ رہے ہوں گے کیونکہ اس وقت تک آپ کی پوسٹ نہیں دیکھی تھی۔ میں نے بھی کچھ تصحیح کی ہے اس کو بھی دیکھ لیں۔ یہ مصرعہ کچھ اس طرح ہے
آفتیں جب آنی ہوں، ٹوٹنا ستاروں کا
اور یہ غزل مرغوب ہمدانی کی نہیں مرغوب حسین طاہر صاحب کی...
شکریہ فرحت صاحبہ۔!خوبصورت غزل شیئر کرنے کا۔ یہ غزل مرغوب حسین طاہر صاحب کی ہے۔مرغوب صاحب اورئینٹل کالج میں اردو ادب کے استاد ہیں اور بڑے کمال کے شاعر ہیں لیکن افسوس ، انہوں نے ابھی تک شاعری کا کوئی مجموعہ نہیں چھپوایا۔ اس موضوع پر ان سے کئی دفعہ بات بھی ہوئی مگر وہ اس طرف آتے ہی نہیں۔ ان کی کچھ...
[قریہ ء جاں میںکوئی پھول کھلانے آئے
وہ مرے دل پہ نیا زخم لگانے آئے (پروین شاکر)
اس شعر میں قریہ اے کو فاعلن پر باندھا گیا ہے۔ اس کی تقلید کرتے ہوئے اگر میں اپنے شعر کے دائرہ اے کو فاعلاتن پر دیکھوں تو صحیح ہے۔
2۔
رشتہِ غم کو رگِ جاں سمجھے
زخمِ خنداں کو گُلِ تر جانا (شکیب جلالی)
اس...
ادریس بابر کی ایک غزل:
میں کچھ دنوں میں اسے چھوڑ جانے والا تھا
جہاز غرق ہوا ، جو خزانے والا تھا
گلوں سے بوئے شکست اٹھ رہی ہے نغمہ گرو
یہیں کہیں کوئی کوزے بنانے والا تھا
عجیب حال تھا اس دشت کا، میں آیا تو
نہ خاک تھی، نہ کوئی خاک اڑانے والا تھا
تمام دوست الاؤ کے گرد جمع تھے، اور
ہر...
آپ نے عرض کیا کہ دائرہ اے فاعلاتن کے وزن پر صحیح نہیںہے، اعجاز صاحب نے بھی یہی نقطہ اُٹھایا تھا، تو اب مجھے اس پر تھوڑی تحقیق کرنے دیں، میںانشااللہ جلد ہی اس پر مزید روشنی ڈالتی ہوں۔
شکریہ ۔آپ کی تحقیق کے بعد یہ بات مزید واضح ہو جائےگی۔ اگر کچھ اور کلام پوسٹ کر دیں تو عنایت ہو گی اور ہمیں...
مجموعی طور پر ناہید صاحبہ کی غزل بہت عمدہ ہے۔ لیکن مطلع میں "دائرہء خواب" کا وزن صحیح استعمال نہیں ہوا۔ دا -ئرا-اے ( فاعلاتن) کے وزن پر اسطرح استعمال نہیں ہونا چاہییے۔یہ اطنابِ لفظی ہے اور سقم شمار ہوتا ہے۔مجھے اعجاز صاحب کی رائے سے مکمل اتفاق ہے۔ وارث صاحب اگر کوئی سند پیش کر دیں تو نکتہ واضح...
محترمہ ناہید ورک صاحبہ۔ محفل میں خوش آمدید۔ آپ کی شاعری کی کتاب میری نظر سے گزری تھی۔ بہت پسند آئی تھی۔ خاص طور پرآپ نے اپنی شاعری کے بارے میں جو تاثرات درج کیے وہ بہت متاثر کن تھے۔ اپنی خوبصورت غزل شیئر کرنے کا بہت شکریہ
ثمینہ راجہ کی ایک غزل:
ہم کسی چشمِ فسوں ساز میں رکھے ہوئے ہیں
خواب ہیں، خواب کے انداز میں رکھے ہوئے ہیں
تاب انجامِ محبت کی بھلا کیا لاتے
ناتواں دل وہیں آغاز میں رکھے ہوئے ہیں
جلتے جائیں گے ابھی اور چراغوں سے چراغ
جب تری انجمنِ ناز میں رکھے ہوئے ہیں
اے ہوا! اور خزاوں کے علاوہ کیا...