نتائج تلاش

  1. م

    مبارکباد عید مبارک

    ہمارے یہاں صرف ایک دن باقی ہے متوقع طور پر
  2. م

    مبارکباد عید مبارک

    بزم کے سبھی دوستوں اور ساتھیوں کو دلی
  3. م

    Punjabi ghazal میں ایسا تے نئیں ساں بن گیا واں

    بہت شکریہ، بڑی نوازش جناب ببو صاحب ہسدے وسدے روو جی
  4. م

    Punjabi ghazal میں ایسا تے نئیں ساں بن گیا واں

    میں ایسا تے نئیں ساں بن گیا واں بڑا جھکدا ریا، ہن تن گیا واں سبب دے نال رُس کے کجھ نہ لبیا میں رُسیا ساں بہت، ہن من گیا واں وسن لئی چار دیواری چنی سی میں او دیوار ساری پن گیا واں میں آٹے وچ نمک دے سی برابر مری قسمت تاں ویکھو، چھن گیا واں زمیں تے رہن گے زندہ او سارے میں کجھ کردار...
  5. م

    آیک غزل برائے اصلاح و تبصرہ،'' آخرش درد بلا خیز نے پھر آن لیا''

    گویا اب صورت کچھ یوں بنی آخرش درد بلا خیز نے پھر آن لیا جس سے بچتے تھے عدو تیز نے پھر آن لیا سات پردوں میں تو محبوب چھپا رکھا تھا پر رقیبان فتن بیز نے پھر آن لیا ہم نے بیماری سے بچنے کو ہی پرہیز کیا بعد بیماری کے پرہیز نے پھر آن لیا جام خالی بھی جو رہتا تو بہت بہتر تھا رند...
  6. م

    آیک غزل برائے اصلاح و تبصرہ،'' آخرش درد بلا خیز نے پھر آن لیا''

    آخرش درد بلا خیز نے پھر آن لیا جس سے بچتے تھے عدو تیز نے پھر آن لیا غزل میں قوافی بہت عجیب سے ہیں، اور کہیں کہیں گنجلک۔ مطلع میں پہلا مصرع تو واضح ہے، لیکن دوسرے مصرع میں ’عدو تیز‘ سے مراد؟ جناب اُستاد عدو تیز سے مراد ،''چالاک دشمن'' ہے اس کہانی کا بھی انجام کوئی بتلاو ختم بیماری، تو...
  7. م

    آیک غزل برائے اصلاح و تبصرہ،'' آخرش درد بلا خیز نے پھر آن لیا''

    آخرش درد بلا خیز نے پھر آن لیا جس سے بچتے تھے عدو تیز نے پھر آن لیا سات پردوں میں تو محبوب چھپا رکھا تھا پر رقیبان فتن بیز نے پھر آن لیا اس کہانی کا بھی انجام کوئی بتلاو ختم بیماری، تو پرہیز نے پھر آن لیا خالی پیمانہ اگر رہتا تو اچھا ہوتا رند بے ہوش کو لبریز نے پھر آن لیا اسپ خاکی سے بچے...
  8. م

    آیک غزل برائے اصلاح و تبصرہ،'' آخرش درد بلا خیز نے پھر آن لیا''

    آخرش درد بلا خیز نے پھر آن لیا جس سے بچتے تھے عدو تیز نے پھر آن لیا میں نے محبوب رقیبوں سے چھپا رکھا تھا پر رقیبان فتن بیز نے پھر آن لیا اس کہانی کا بھی انجام کوئی بتلاو ختم بیماری، تو پرہیز نے پھر آن لیا خالی پیمانہ اگر رہتا تو اچھا ہوتا رند بے ہوش کو لبریز نے پھر آن لیا اسپ...
  9. م

    آیک غزل برائے اصلاح و تبصرہ،'' آخرش درد بلا خیز نے پھر آن لیا''

    مزید کچھ تبدیلیاں آخرش درد بلا خیز نے پھر آن لیا جس سے بچتے تھے عدو تیز نے پھر آن لیا میں نے محبوب رقیبوں سے چھپا رکھا تھا پر رقیبان فتن بیز نے پھر آن لیا اس کہانی کا بھی انجام کوئی بتلاو ختم بیماری، تو پرہیز نے پھر آن لیا خالی پیمانہ اگر رہتا تو اچھا ہوتا رند بے ہوش کو...
  10. م

    آیک غزل برائے اصلاح و تبصرہ،'' آخرش درد بلا خیز نے پھر آن لیا''

    معزرت چاہتا ہوں اُستاد محترم، آپ جب بھی فرصت ہو دیکح لیجیے گا، مجھے کچھ غلتیاں لگیں، کوشش کی ہے درست کرنے کی آخرش درد بلا خیز نے پھر آن لیا جس سے بچتے تھے عدو تیز نے پھر آن لیا اُس کی باتوں میں بڑی کاٹ تھی خنجر جیسی بات ہی بات فتن بیز نے پھر آن لیا دل سنبھالا بھی نہیں تھا ترے غم سے...
  11. م

    مبارکباد ہندوستانیوں کو جشن آزادی مبارک

    جناب فیصل صاحب، آپ کو ہندوستان کا جشن آزادی مبارک ہو والسلام اظہر
  12. م

    مبارکباد سال 2011: یومِ آزادی پاکستان مبارک باد

    تمام اہل وطن عزیز کو آزادی مبارک اللہ اس آزادی کو قائم و دائم رکھے آمین اظہر
  13. م

    مبارکباد وطن ملا ہے حفاظت کرو وطن والو

    السلام و علیکم دوستو، چھت سر پر ہو تو پناہ ہوتی ہے، وطن ہماری چھت ہے، اس کی حفاظت کیجیے ایک حقیر نزرانہ پیش کرتا ہوں مادر وطن کے نام جشن آزادی مبارک ہو خاکسار اظہر وطن ملا ہے حفاظت کرو وطن والو کھلا جو پھول ہے کھونا نہیں چمن والو سنو بہار سے پہلے خزاں تو رہتی ہے کلی کلی کی اُداسی...
  14. م

    آیک غزل برائے اصلاح و تبصرہ،'' آخرش درد بلا خیز نے پھر آن لیا''

    آخرش درد بلا خیز نے پھر آن لیا جس سے بچتے تھے عدو تیز نے پھر آن لیا اُس کی باتوں میں بڑی کاٹ تھی خنجر جیسی بس رقابت میں فتن بیز نے پھر آن لیا دل کے سنبھلا بھی نہیں تھا ترے غم سے پاگل رنج رقت سے ہی انگیز نے پھر آن لیا اس کہانی کا بھی انجام کوئی بتلاو ختم بیماری، تو پرہیز نے پھر آن...
  15. م

    مجھے جستجوئے عشق ہے تیری قربتوں کا سوال ہے

    محترم جناب متلاشی صاحب، آداب عرض ہے، گو میرا مرتبہ نہیں ہے، لیکن آستاد محترم کے سکھائے علم کی روشنی میں کچھ عرض کیے دیتا ہوں۔ پھر آپ اور میں اُستاد محترم کا انتظار کرتے ہیں، میں بوجوہ صرف دو اشعار کو پابند بحر کرنے کی کوشش کرتا ہوں ، آُپ باقی اشعارکے ساتھ طبع آزمائی کیجیے آپ کے خیالات بہت عمدہ...
  16. م

    ایک غزل،'' آ گئی ہے بہار آو تو '' اصلاح کے لئے پیش ہے

    کچھ تبدیلیاں کی ہیں آ گئی ہے بہار آو تو ختم ہو انتظار آو تو پتا پتا چمک رہا ہے دیکھ ڈالی ڈالی نکھار آو تو پھول بھی مسکُرا رہے ہوں گے اور ہم اشکبار آو تو پھر محبت میں سوچنا کیسا جیت ہو اب کہ ہار آو تو کل ترا تھا میں آج تیرا ہوں کیا نہیں اعتبار؟ آو تو جان و دل تجھ کو دے...
  17. م

    بحر بتائیے

    بحر - بحرِ ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف افاعیل: مَفعُولُ مَفَاعیلُ مَفَاعیلُ فَعُولُن (آخری رکن فعولن کی جگہ فعولان یا مفاعیل بھی آ سکتا ہے) اشاری نظام - 122 1221 1221 221 (آخری رکن 221 کی جگہ 1221 بھی آ سکتا ہے) یہ میرا خیال ہے جی، باقی حسب معمول اساتذہ کا انتظار کرتے ہیں جی خاکسار
  18. م

    ایک غزل،'' وہ بھی کیا لوگ ہوا کرتے تھے مے خانوں میں ''

    وہ بھی کیا لوگ ہوا کرتے تھے مے خانوں میں رقص میں مے بھی رہا کرتی تھی پیمانوں میں درد غیروں کا بھی محسوس ہوا کرتا تھا خوف باقی تھا خدا کا ابھی انسانوں میں کھولنا بھول گیا ہے، یہ ستم کیسے ہوا؟ خون تو اب بھی رواں ہے وہی شریانوں میں درد و غم چھوڑ کے جب جلوتیں کچھ دے نہ سکیں اس سے بہتر...
  19. م

    ایک غزل،'' آ گئی ہے بہار آو تو '' اصلاح کے لئے پیش ہے

    آ گئی ہے بہار آو تو ختم ہو انتظار آو تو پتا پتا چہک رہا ہو گا ڈالی ڈالی نکھار آو تو پھول بھی مسکُرا رہے ہوں گے اور ہم اشکبار آو تو پھر محبت میں سوچنا کیسا جیت ہو اب کہ ہار آو تو کل ترا تھا میں آج تیرا ہوں کیا نہیں اعتبار؟ آو تو جان تیرے لئے ہے دل بھی ہے سب ترے اختیار آو تو...
  20. م

    ایک غزل،'' وہ بھی کیا لوگ ہوا کرتے تھے مے خانوں میں ''

    وہ بھی کیا لوگ ہوا کرتے تھے مے خانوں میں رقص میں مے بھی رہا کرتی تھی پیمانوں میں درد غیروں کا بھی محسوس ہوا کرتا تھا خوف باقی تھا خدا کا ابھی انسانوں میں کھولنا بھول گیا ہے، یہ ستم کیسے ہوا؟ خون تو اب بھی رواں ہے وہی شریانوں میں درد و غم چھوڑ کے جب جلوتیں کچھ دے نہ سکیں اس سے بہتر...
Top