نتائج تلاش

  1. م

    ایک غزل،'' وہ بھی کیا لوگ ہوا کرتے تھے مے خانوں میں ''

    وہ بھی کیا لوگ ہوا کرتے تھے مے خانوں میں رقص میں مے بھی رہا کرتی تھی پیمانوں میں درد غیروں کا بھی محسوس ہوا کرتا تھا خوف باقی تھا خدا کا ابھی انسانوں میں کھولنا بھول گیا ہے، یہ ستم کیسے ہوا؟ خون تو اب بھی رواں ہے وہی شریانوں میں درد و غم چھوڑ کے جب جلوتیں کچھ دے نہ سکیں اس سے بہتر...
  2. م

    اک گیت اصلاح دے لئی،'' مٹھی مٹھی کڑی ہیں توں، مٹھا مٹھا بول ،، اصحاب علم توجہ کرن جیا

    او دوویں لگدا کہ جی میرے نال ناراض ہیگے نے ویسے رمضان وچ تے ناراضگی دور کر دینی چاہی دی نہ جی؟؟
  3. م

    اک گیت اصلاح دے لئی،'' مٹھی مٹھی کڑی ہیں توں، مٹھا مٹھا بول ،، اصحاب علم توجہ کرن جیا

    مٹھی مٹھی کڑی ایں توں، مٹھا مٹھا بول نی سجے کدی کھبے ایویں پھردی نہ ڈول نی گڈی مری اُڈ دی سی، ڈور اودی کپ کے نظراں بچاندا جانی جاپ کئی جپ کے ملنے میں آیا تینوں، کوٹھے تن ٹپ کے گنڈاں پیاں پیار وچ، بے جا اج کھول نی مٹھی مٹھی کڑی ایں توں، مٹھا مٹھا بول نی ماں نے پواڑا پایا، گچی مری نپ کے...
  4. م

    اک گیت اصلاح دے لئی،'' مٹھی مٹھی کڑی ہیں توں، مٹھا مٹھا بول ،، اصحاب علم توجہ کرن جیا

    آداب عرض ہے جناب شمشاد صاحب، بہت صحیع فرمایا آُپ نے، میں نے پہلے کڑی ایں توں ہی لکھا تھا تبدیل کیے دیتا ہوں شکر گزار آپ نے توجہ فرماءی خاکسار اظہر
  5. م

    اک گیت اصلاح دے لئی،'' مٹھی مٹھی کڑی ہیں توں، مٹھا مٹھا بول ،، اصحاب علم توجہ کرن جیا

    مٹھی مٹھی کڑی ہیں توں، مٹھا مٹھا بول نی سجے کدی کھبے ایویں پھردی نہ ڈول نی گڈی مری اُڈ دی سی، ڈور اودی کپ کے نظراں بچاندا جانی جاپ کئی جپ کے ملنے میں آیا تینوں، کوٹھے تن ٹپ کے گنڈاں پیاں پیار وچ، بے جا اج کھول نی مٹھی مٹھی کڑی ہیں توں، مٹھا مٹھا بول نی ماں نے پھواڑا پایا، گچی مری نپ...
  6. م

    وزن بتائیے

    212 مرے خیال سے، یقین جبھی کیجیے گا جب اُستاد فرمایں چا (2) ہی (1) یے (2) والسلام خاکسار
  7. م

    بحر بتائیے

    بحر - بحر رمل مثمن محذوف افاعیل - فاعِلاتُن فاعِلاتُن فاعِلاتُن فاعِلُن (آخری رکن فاعلن میں فاعِلان بھی آ سکتا ہے) اشاری نظام - 2212 2212 2212 212 (آخری 212 کی جگہ 1212 بھی آ سکتا ہے) یہ میرا خیال ہے جی، باقی اساتذہ کا انتظار کرتے ہین خاکسار آطہر
  8. م

    ایک غزل،'' وہ بھی کیا لوگ ہوا کرتے تھے مے خانوں میں ''

    وہ بھی کیا لوگ ہوا کرتے تھے مے خانوں میں مے بھی رقصاں سی رہا کرتی تھی پیمانوں میں درد غیروں کا بھی محسوس ہوا کرتا تھا خوف باقی تھا خدا کا ابھی انسانوں میں وقت نے آنچ کی حدت کو گھٹایا ہو گا خون تو اب بھی رواں ہے وہی شریانوں میں شہر کے شہر جو ویران بنے جاتے ہیں آبلہ پائی ہو پھر کس لئے ویرانوں...
  9. م

    ایک غزل،'' وہ بھی کیا لوگ ہوا کرتے تھے مے خانوں میں ''

    اُستاد محترم، شعر تبدیل کر دیا ہے، اب ملاحظہ کیجیے دعا گو وہ بھی کیا لوگ ہوا کرتے تھے مے خانوں میں مے بھی رقصاں سی رہا کرتی تھی پیمانوں میں درد غیروں کا بھی محسوس ہوا کرتا تھا خوف باقی تھا خدا کا ابھی انسانوں میں وقت نے آنچ کی حدت کو گھٹایا ہو گا خون تو اب بھی رواں ہے وہی شریانوں میں شہر کے...
  10. م

    مبارکباد مبروک شہر رمضان

    الف الف مبروک شہر رمضان یا مسلمین
  11. م

    ایک غزل،'' وہ بھی کیا لوگ ہوا کرتے تھے مے خانوں میں ''

    جی اُستاد محترم، جب محبوب کہیں گُم جاتا ہے تو اوسان تو خطا ہو جاتے ہیں نا؟
  12. م

    ایک غزل،'' وہ بھی کیا لوگ ہوا کرتے تھے مے خانوں میں ''

    بہت شکریہ ، اُستاد محترم، شعر میں لکھنا یہ چاہا تھا کہ تُم اگر نہ ملتیں اب بحی تو اوسان خطا ہو جاتے، پحر بحی اگر آپ کا ھکم ہو تو تبدیل کر دوں گا خاکسار اظہر
  13. م

    ایک غزل،'' وہ بھی کیا لوگ ہوا کرتے تھے مے خانوں میں ''

    وہ بھی کیا لوگ ہوا کرتے تھے مے خانوں میں مے بھی رقصاں سی رہا کرتی تھی پیمانوں میں درد غیروں کا بھی محسوس ہوا کرتا تھا خوف باقی تھا خدا کا ابھی انسانوں میں سرد موسم بھی نہیں ہے، تو ہے یہ کیوں بارد خون تو اب بھی رواں ہے وہی شریانوں میں تُم نہ ملتے تو یہ شائد کہ خطا ہو جاتے کچھ ہی باقی...
  14. م

    شہرِ دل سے نکال دے مجھ کو

    تیری مٹھی میں آ گیا ہوں میں جس طرف بھی اچھال دے مجھ کو واہ واہ صاحب کیا کہنے
  15. م

    چھٹی سالگرہ اردو محفل کی چھٹی سالگرہ

    الف مبروک یا جماع اللہ بارک فیکم
  16. م

    رنگ، خوشبو، جمال کے ہونگے , اصلاح کی درخواست ہے

    رنگ، خوشبو، جمال کے ہونگے سارے قصے وصال کے ہونگے حسن تو بےمثال ہی ہو گا اور چرچے خصال کے ہونگے گیت گائیں گی چوڑیاں کھن کھن پھر وہ غمزے کمال کے ہوں گے اور طبیعت مچل ہی جائے گی جبکہ عارض گلال کے ہونگے وحشتیں پھر عروج پر ہوں گی خوف لاحق زوال کے ہونگے ہم نے کیا کیا جواب سوچے ہیں...
  17. م

    ایک تازہ غزل '' خسُ خاشاک جہاں پر تھے وہیں پھول گیا مدتوں یاد رہا،'' اصلاح کی درخواست

    خسُ خاشاک جہاں پر تھے وہیں پھول گیا مدتوں یاد رہا، پھر وہ مجھے بھول گیا کوئی کتنا بھی عزیز ہو وہ ایک مدت تک تو ہمیں یاد رہتا ہے، مگر وقت بڑے سے بڑا زخم جیسے کہ بھر دیتا ہے ویسا ہی لوگ آہستہ آہستہ بھول جاتے ہیں، اس کی مثال ایسی ہی ہے کہ جہاں جھاڑ جھنکار پڑے رہتے، پھول بھی وہیں چلے جاتے ایک خاص...
  18. م

    ایک تازہ غزل '' خسُ خاشاک جہاں پر تھے وہیں پھول گیا مدتوں یاد رہا،'' اصلاح کی درخواست

    خسُ خاشاک جہاں پر تھے وہیں پھول گیا مدتوں یاد رہا، پھر وہ مجھے بھول گیا گرد بڑھتی ہی رہی، جس کا نہ ادراک ہوا وقت جزبات پہ چھڑکاتا ہوا دھول گیا ایک ہی دن کے ہوئے یار وہ بیمار بہت سب ضروری جو سمجھتے تھے وہ معمول گیا قد برابر جو پڑی بجلی تو پھر چین کہاں جس پہ نازاں وہ رہے، سارا وہیں...
  19. م

    ایک غزل برائے اصلاح، '' بھلائی جان کے بھر دو ایاغ دھیرے سے ''

    اُستاد محترم، لغت میں اس کے معنی ، آہستہ سے اور دبی آواز سے ہیں
  20. م

    جیون میں آنا ایک بار سنگا پور ۔ تبصرے اور تجاویز

    ماشااللہ بہت خوب جناب، اللہ زور قلم اور زیادہ کرے
Top