اکثر
آنسو راہ بھٹک جاتے ہیں
آنکھیں بنجر ہو جاتی ہیں
سپنے مردہ ہو جاتے ہیں
نیندیں ماتم کر لیتی ہیں
اکثر ایسا ہو جاتا ہے
بھولی بسری یادیں آ کر
دل میں درد جگا دیتی ہیں
روح کو زخم لگا دیتی ہیں
بے چینی کے اس عالم میں
ساری رات گزر جاتی ہے
آنکھیں سرخ رہا کرتی ہیں
سر میں درد رہا کرتا ہے
اکثر
زین شکیل