آدمی ہوں خُوئے تکرار سے تنگ آ گیا ہوں
ایک ہی طرح کے اشعار سے تنگ آ گیا ہوں
آج جو میں نے کمایا، ہے کسی اور کا کل
اِس اُلٹ پھیر کے بازار سے تنگ آ گیا ہوں
زیرک کے پسندیدہ اشعار
آج ایک نیا سلسلہ کرنے کا ارادہ ہے، جس میں اردو کے قطعات، رباعیات، چہار حرفی یا ایک سے زائد اشعار پر مبنی کلام بانٹا جایا کریں گے، امید ہے آپ کو یہ سلسلہ پسند آئے گا۔
اجڑا سا وہ نگر کہ ہڑپہ ہے جس کا نام
اس قریۂ شکستہ و شہرِ خراب سے
عبرت کی اک چھٹانک برآمد نہ ہو سکی
کلچر نکل...