جی دیکھا ہے مر دیکھا ہے
جی دیکھا ہے مر دیکھا ہے
ہم نے سب کچھ کر دیکھا ہے
برگِ آوارہ کی صورت
رنگِ خشک و تر دیکھا ہے
ٹھنڈی آہیں بھرنے ولو
ٹھنڈی آہیں بھر دیکھا ہے
تیری زُلفوں کا افسانہ
رات کے ہونٹوں پر دیکھا ہے
اپنے دیوانوں کا عالم
تم نے کب آکر دیکھا ہے
انجم کی خاموش فضا...