آنکھوں میں خواب جلتے ہیں
اور بےحساب جلتے ہیں
نازک سے آپ کے لب ہیں
سارے گلاب جلتے ہیں
ہم شاعری پہ مرتے ہیں
عزت مآب جلتے ہیں
گہری , نشیلی آنکھیں ہیں
ساگر , شراب جلتے ہیں
ان سے تو ہم نہیں برتر
پھر کیوں جناب جلتے ہیں
تقدیر کی جبیں پر کچھ
بوسیدہ خواب جلتے ہیں
کمیاب عشق پر سب دکھ
خانہ خراب جلتے...