مفاعلن فع لا تن مفاعلن فعلن
جو میری جان مسیحائی تم کرو تو کہیں
جو گھاؤ تم نے لگائے انہیں بھرو تو کہیں
یہ جس میں ہم ہیں وہی امتحانِ الفت ہے
ہمیں تو مرنا ہی ٹھہرا جو تم مرو تو کہیں
یہ ڈر ہے ہم کو کہ تم ایک ہی شناسا ہو
تمہارے دوست کئی ہیں اگر ڈرو تو کہیں
سبھی نے موردِ الزام ہم کو ٹھہرایا
یہ...