عروض سیکھنے کی کھکھیرڑ ابھی تک نہیں اٹھائی! :) چند موٹی موٹی کتب گھر میں دیمک کی غذا ہیں شاعری کے عنوانات پر! موزوں طبع کو عروض کی کیا حاجت! البتہ علم قافیہ سیکھا ہم نے، اور بعد میں سیکھا!
یقیناً اس میں کم از کم کسی دوشیزہ کا ہاتھ نہیں، یہ رجحان ایران سے لوٹنے کے بعد، جوش ملیح آبادی کی کتاب یادوں کی بارات پڑھنے کے بعد پیدا ہوا، اور کچھ یوں ہوا کہ ہمارے پہلے سات اشعار (موزوں :) ) اسی کتاب کے پیچھے محفوظ ہیں۔