نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    اُن سے احساؔن ! نہ چُھوٹا کبھی شکوے کا جواز ظُلم ہر بار بہ اندازِ تغافُل ٹُوٹے احساؔن علیم
  2. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    راز عرفانِ محبّت کا نہ سمجھے ہم لوگ ! اپنے دِل اپنے ہی ہاتھوں بہ تجاہُل ٹُوٹے احساؔن علیم
  3. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    دِل کی گنتی نہ یگانوں میں نہ بیگانوں میں ! لیکن اُس جلوہ گہ ِناز سے اُٹھتا بھی نہیں فِراق گورکھپوری
  4. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    تھا اب تک معرکہ باہر کا درپیش ! ابھی تو گھر بھی جانا ہے یہاں سے جون ایلیا
  5. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    حاصلِ کُن ہے یہ جہانِ خراب یہی ممکن تھا اِتنی عُجلت میں جون ایلیا
  6. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    خوف زدہ عاشق : ایک دن کہلا نہ بھیجا ، "آئیں گھر بھائی نہیں" 'اِس لیے تصویرِ جاناں ہم نے بنوائی نہیں' خود اعتمادی کا فقدان : وہ مُصوّر کے مُقابل تو کبھی آئی نہیں 'اِس لیے تصویرِ جاناں ہم نے بنوائی نہیں' بری الذّمہ : جب مِلا موقع ، بُلانے پر تو وہ آئی نہیں 'اِس لیے تصویرِ جاناں ہم نے بنوائی...
  7. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    تصوير جاناں ؛---------؛ ایک بادشاہ کے سامنے چار آدمی بیٹھے تھے. (١) اندھا (٢) فقیر (٣) عالم (۴) عاشق. بادشاہ نے یہ مصرعہ کہہ دیا " اس لیے تصویر ِجاناں ہم نے بنوائی نہیں" اور سب کو حکم دیا کہ اس پر مصرعہ لگا کر مطلع بنائیں (١) اندھے نے یوں کہا : اِس میں گویائی نہیں اور ہم میں بینائی نہیں...
  8. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: اےشبِ عید اب بتا ، دِیدار پائیں کِس طرح :::::: Shafiq Khalish

    غزل اےشبِ عید اب بتا ، دِیدار پائیں کِس طرح اپنی نظروں میں سُہانا چاند لائیں کِس طرح اِک ہجومِ شہر ہے نظریں اُٹھائے تاک میں وہ سرِبام اب اگر آئیں تو آئیں کِس طرح باوجود اِس کے، کہ سب وعدے نہ کم تھے عہد سے عید کے مِلنے پہ دیکھو تو ستائیں کِس طرح رشک ہے حیرانگی سے اپنی قسمت پر ، کہ لوگ...
  9. طارق شاہ

    قندیل بلوچ قتل

    اس واقعہ و سانحہ کا اگر بغور جائزہ لیں یا تجزیہ کریں، توصاف اس نتیجے پرپہنچتے ہیں ،کہ بچوں کی ذہنی سوچ ،عمل یا شخصیت کی تشکیل میں والدین کی تربیت ، رہبری اور مشورہ سے زیادہ، معاشرہ کا کردار،بصُورت ترغیب و تشہیر ، اور peer pressure اہمیت کا حامل رہتا ہے (عموماََ) ورنہ ایک ہی ماں باپ کے بچے، الگ...
  10. طارق شاہ

    قندیل بلوچ تجھے سلام

    اس واقعہ و سانحہ کا اگر بغور جائزہ لیں یا تجزیہ کریں، توصاف اس نتیجے پرپہنچتے ہیں ،کہ بچوں کی ذہنی سوچ ،عمل یا شخصیت کی تشکیل میں والدین کی تربیت ، رہبری اور مشورہ سے زیادہ، معاشرہ کا کردار،بصُورت ترغیب و تشہیر ، اور peer pressure اہمیت کا حامل رہتا ہے (عموماََ) ورنہ ایک ہی...
  11. طارق شاہ

    قندیل بلوچ تجھے سلام

    میں تو گردن سے ہاتھ دھو بیٹھا طوق ِ غم توڑنے کی کوشش میں بیدل حیدری
  12. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    دُکھ اَوڑھتے نہیں کبھی جشنِ طرب میں ہم ملبُوس دِل کو تن کا لِبادہ نہیں کیا پروین شاکر
  13. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ذات کے خَول میں ہر شخص مُقیّد ہے یہاں کیا کہیں اِس کو، اگر عرصۂ محشر نہ کہیں مُرتضٰی برلاس
  14. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    مُنتطر ہے کسی مخصُوص سی آہٹ کے لیے زندگی، بیٹھی ہے دہلیز پہ بِرہن کی طرح مرتضٰی برلاس بیگ
  15. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    لگی ہے جن کو لَو بزمِ جہاں میں شمع رُویوں کی ! تو جلنے مثلِ پروانہ وہ ساتھ اس لَو کے لگتے ہیں بہادر شاہ ظفؔر
  16. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    وہ بھی منظر دیکھنے کا تھا ، گلی اور دِید کا خاک پر بیٹھے رہے اکثر جہاں، میں، عام و خاص ایک مُدّت تک رہا یہ شور ، وہ آنے کو ہیں ایک مدّت، منتظر تھے سب وہاں ، میں، عام و خاص شفیق خلؔش
  17. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: کب کہاں ہوتا نہیں اِنساں ،جہاں میں عام و خاص :::::: Shafiq Khalish

    غزل کب کہاں ہوتا نہیں اِنساں ،جہاں میں عام و خاص جو حقیقت میں نہیں، تو ہے گُماں میں عام و خاص وہ بھی منظر دیکھنے کا تھا ، گلی اور دِید کا خاک پر بیٹھے رہے اکثر جہاں، میں، عام و خاص ایک مُدّت تک رہا یہ شور ، وہ آنے کو ہیں ایک مدّت، منتظر تھے سب وہاں ، میں، عام و خاص ڈر بَھلا کب ذہن میں خدشے...
  18. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    گونج اپنی سہی ، تائید میں آواز تو ہے ! کیوں تِرے شہر سے ہم دشت کو بہتر نہ کہیں مُرتضٰی برلاس
  19. طارق شاہ

    غزل - ضبط کرتے رہیں حالِ دلِ مضطر نہ کہیں-مرتضیٰ برلاس

    غزل ضبط کرتے رہیں، حالِ دلِ مُضطر نہ کہیں یہ بھی ہے پاسِ وفا ، تجھ کو سِتمگر نہ کہیں ہم جو کہتے ہیں نشے میں ، ہَمَیں کہہ لینے دو ! عین مُمکن ہے کہ پھر ہوش میں آ کر نہ کہیں بات اِتنی ہے کہ ہم اذنِ تکلّم چاہیں ! آپ کے حلقہ نشِیں، بات بڑھا کر نہ کہیں گونج اپنی سہی ، تائید میں آواز تو ہے ...
  20. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کُچھ نہ کُچھ مشغلہ ہی رہتا ہے دِل تو دِل ہے، لگا ہی رہتا ہے جو نظر بھر کے دیکھ لے اِک بار پھر اُسے دیکھتا ہی رہتا ہے باقر زیدی
Top