نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    وہ میکش تیری آنکھوں کی حکایت سُن کے آیا ہے جسے ہر وقت پیمانے حَسِیں معلوُم ہوتے ہیں عبد الحمید عدؔم
  2. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    مومؔن! اِیماں قبُول دِل سے مجھے وہ بُت آزردہ گر نہ ہو جائے حکیم مومن خاں مومؔن
  3. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    مجھ سے ملِنے کو وہ بلقیس نہ آئی، نہ سہی! رنج کِس بات کا، میں کوئی سلیمان تھا کیا عرفان صدیقی
  4. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::::: شوق مُشتاقِ لقا صبر سے بیگانہ ہُوا :::::: Hasrat Mohani

    غزل حسرؔت موہانی شوق مُشتاقِ لقا صبر سے بیگانہ ہُوا جب سے مشہوُر تِرے حُسن کا افسانہ ہُوا ایک ہی کام تو یہ عِشق سے مَردانہ ہُوا کہ ، تِرے شیوۂ ترکانہ کا دِیوانہ ہُوا وصلِ جاناں، نہ ہُوا جان دِیئے پر بھی نصیب! یعنی اُس جنسِ گرامی کا یہ بیعانہ ہُوا بزمِ ساقی میں ہُوئے سب یونہی سیرابِ...
  5. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    "نیچرل کریما " سے چند اشعار ۔۔ نہیں دُوسرا علم انگلش مثال کہ ہم سُرخ گوہر نہ باشد سفال پڑھو گے جو سندھی ، نہ پاؤگے زر چرا می کشی بارِ محنت چو خر اگر ہے کسی کو یہ سودائے خام ! بود میل طاعت بہ خاطر مُدام کِرمنل قوائد ہیں سب بے گماں کشاید درِ دولتِ جاوِداں غلط ہے، جو سمجھو اِنھیں...
  6. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    صبا چلنے کو ہے ، فصلِ بہاری آنے والی ہے چمن میں موسمِ گُل کی سواری آنے والی ہے نہ ہو بُلبُل اُداس اِتنا، کِھلیں گے پُھول بھی جلدی یہی کُچھ دیر میں باغ و بہاری آنے والی ہے خِزاں کی رُت میں ہے کُنجِ چمن خاموشیاں کتنی کوئی دَم بس ہَوائے بیقراری آنے والی ہے نہ توڑو پُھول تم، بُلبُل بہت...
  7. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    وقت پھر جانے کہاں اُس سے مِلا دے تجھ کو اِس قدر ترکِ مُلاقات کا پندار نہ رکھ عرفان صدیقی
  8. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کِس مُنہ سے، کہہ رہے ہو ہمَیں کُچھ غرض نہیں ! کِس مُنہ سے تم نے وعدہ کِیا تھا نِباہ کا حفیظ ؔجالندھری
  9. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    مُدّتوں سے اشک کے سیلاب میں بہتا ہے دِل سختیاں، ہر موجِ طُوفاں خیز کی، سہتا ہے دِل دِل میں سب کُچھ ہےمگر منہ سے نہیں کہتا ہے دِل اِلتِجا کیسی، دُعا سے محترز رہتا ہے دِل حفیظؔ جالندھری
  10. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کب ٹھہرے گا درد اے دل! کب رات بسر ہوگی سُنتے تھے وہ آئیں گے، سُنتے تھے سَحر ہوگی فیض احمد فیضؔ
  11. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    واعظ ہے نہ زاہد ہے، ناصح ہے نہ قاتل ہے ! اب شہر میں یاروں کی کِس طرح بسر ہوگی فیض احمد فیضؔ
  12. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ہمسفر ہوتا کوئی تو بانٹ لیتے دُوریاں ! راہ چلتے لوگ کیا سمجھیں مِری مجبوریاں مُسکراتی، خواب چُنتی، گُنگُناتی یہ نظر کِس طرح سمجھیں مِری قسمت کی نامنظوریاں حادِثوں کی بِھیڑ ہے چلتا ہُوا یہ کارواں زندگی کا نام ہے لاچاریاں، مجبوریاں پھر کسی نے آج چھیڑا ذکرِ منزِل اِس طرح دِل کے دامن سے...
  13. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    جب سمن یا گلاب دیکھوں میں دِل کو خود پر عذاب دیکھوں میں زِیست کی جب کتاب دیکھوں میں سب رقم اُس کے باب دیکھوں میں شفیق خلؔش
  14. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    اب مسائل کا کچھ بُجز جاناں ! حل نہ کوئی جواب دیکھوں میں شفیق خلش
  15. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    پِھرے ہیں مشرق و مغرب سے تا جنوُب و شُمال تلاش کی ہے صنم ہم نے چار سُو تیری شبِ فِراق میں اِک دَم نہیں قرار آیا خُدا گواہ ہے، شاہد ہے آرزُو تیری خواجہ حیدر علی آتشؔ
  16. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    قامتِ یار سے کِس دِن ہو قیامت دیکھیں ! آج تک تو ہے وہی وعدۂ فردا باقی خواجہ حیدر علی آتشؔ
  17. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    واعظ ہے نہ زاہد ہے، ناصح ہے نہ قاتِل ہے ! اب شہر میں، یاروں کی کِس طرح بسر ہوگی فیض احمد فیضؔ
  18. طارق شاہ

    منیر نیازی :::::: کُھل گئے ہیں بہار کے رستے :::::: Munir Niaz

    غزل کُھل گئے ہیں بہار کے رستے ایک دِلکش دیار کے رستے ہم بھی پہنچے کسی حقیقت تک اِک مُسلسل خُمار کے رستے منزلِ عِشق کی حدوں پر ہیں دائمی اِنتظار کے رستے اُس کے ہونے سے یہ سفر بھی ہے سارے رستے ہیں یار کے رستے جانے کِس شہر کو مُنؔیر گئے اپنی بستی کے پار کے رستے مُنؔیر نیازی
  19. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    تِرے حضُور، مجھے لے تو آئے ہیں یا رب ! سمجھ کے حکم مِلے بندۂ بُتاں کے لیے ابوالاثر حفیظؔ جالندھری
  20. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    وہ ہم نہیں ، کہ مریں ، عُمرِ جاوِداں کے لیے دُعائیں مانگتے ہیں، مرگِ ناگہاں کے لیے فلک کو ہجر کی شب بادلوں نے ڈھانپا ہے یہ اِنتظام ہُوئے ہیں مِری فُغاں کے لیے ابوالاثر حفیظ جالندھری
Top