برائے اصلاح
جنوں کے دام میں آ کر ، خرد کی سب بھلا بیٹھے
محبت کے شراروں سے تو دامن ہی جلا بیٹھے
طبیعت سے تری ہم آشنا تھے اِک زمانے سے
مگر پھر بھی نجانے کیوں تجھی سے دل لگا بیٹھے
نہیں کچھ اور پایا ہے سوائے یاس و حسرت کے
محبت ہم جو کر بیٹھے ، قرارِ دل گنوا بیٹھے
اندھیروں میں جو رہتے ہیں...