غزل برائے اصلاح
نگاہیں ملا کر نگاہیں چرانا
ہے سیکھا کہاں سے ہمیں بھول جانا
کہاں چل دیے ہو ہمیں چھوڑ کر تم
ادا خوب پائی ہمیں یوں جلانا
جو فرست ملے تو کبھی یاد کرنا
ترا روٹھ جانا ہمارا منانا
عجب تھا وہ لمحہ عجب داستاں ہے
کبھی گیت گانا، وہ سننا، سنانا
میں کیسے کہوں اور کس کو بتاؤں
وہ چھپ چھپ...