ان کی راہیں سجاؤ خدا کے لیے
میری پلکیں بچھاؤ خدا کے لیے
ان کی ذلفوں تلے چاند چھپ سا گیا
رخ سے پردہ ہٹاؤ خدا کے لیے
خالی آنکھ نے دل کو زخمی کیا
اب نہ سرما لگا ؤ خدا کے لیے
دل اکیلا ہی جلتا تڑپتا ہے اب
سرِ محفل جلاؤ خدا کے لیے
کردو پوری تمنا اپنے دیدار سے
اے صنم نہ ستاؤ...