کس قدر بے فیض ان روزوں ہوائے دہر ہے
بوئے گل کو دامنِ بادِ صبا ملتا نہیں
ڈھونڈتے ہیں لوگ اس دنیا میں اطمینانِ دل
کچھ بھی لیکن داغِ حسرت کے سوا ملتا نہیں
نیشنل وقعت کے گم ہونے کا ہے اکبر کو غم
آفیشل عزت کا اس کو کچھ مزا ملتا نہیں
دل کی ہمدردی سے کچھ تسکین ہوتی تھی مگر
اب تو اس مظلوم کا بھی کچھ...