مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن
کیوں کہہ کے دل کا حال کریں ہائے ہائے دل
اچھی کہی کہ ہم سے کہو ماجرائے دل
افسوس میں نے روزِ ازل یہ نہ کہہ دیا
دے مجھ کو سب جہان کی نعمت سوائے دل
گھبرا کے بزم ناز سے آخر وہ اٹھ گئے
سن سن کے ہائے ہائے جگر ہائے ہائے دل
بہرِ عیادت آج وہ آ کر یہ کہہ گئے
ہو زندگی عزیز جسے...