کرےہے رہرواں سے خضرِ راہِ عشق جلادی
ہوا ہے موجہءِ ریگِ رواںشمشیرِ فولادی
نظر بندِ تصور ہے قفس میں، لطفِ آزادی
شکستِ آرزو کے رنگ کی کرتا ہوں صیادی
کرے ہے حسنِ ویراں کاررُوئے سادہ رویاں پر
غبارِ خط سےتعمیرِ بنائے خانہ بربادی
چنار آسا عدم سے بادلِ پُر آتش آیا ہوں
تہی آغوشیِ دشتِ تمناکا ہوں فریادی...