نتائج تلاش

  1. چھوٹاغالبؔ

    الحمد اللہ، جناب کل آپ کو آن لائن دیکھا تو دل مچل گیا چونچ لڑانے کو، مگر آپ مصروف تھے شاید

    الحمد اللہ، جناب کل آپ کو آن لائن دیکھا تو دل مچل گیا چونچ لڑانے کو، مگر آپ مصروف تھے شاید
  2. چھوٹاغالبؔ

    السلام علیکم جناب عالی

    السلام علیکم جناب عالی
  3. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    بزمِ شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا رکھیو، یا رب، یہ درِ گنجینۂ گوہر کھلا شب ہوئی، پھر انجمِ رخشندہ کا منظر کھلا اِس تکلّف سے کہ گویا بتکدے کا در کھلا گرچہ ہوں دیوانہ، پر کیوں دوست کا کھاؤں فریب؟ آستیں میں دشنہ پنہاں، ہاتھ میں نشتر کھلا گو نہ سمجھوں اس کی باتیں، گونہ پاؤں اس کا بھید پر یہ کیا کم...
  4. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    قصیدہ صبح دم ،دروازۂ خاور کھلا مہرِ عالمتاب کا منظر کھلا خسروِ انجم کے، آیا ،صرف میں شب کو تھا گنجینۂ گوہر، کھلا وہ بھی تھی اک سیمیا کی سی نمود صبح کو ،رازِ مہ و اختر کھلا ہیں کواکب کچھ، نظر آتے ہیں کچھ دیتے ہیں دھوکا ،یہ بازی گر ،کھلا سطحِ گردوں پر پڑا تھا، رات کو موتیوں کا، ہر طرف، زیور کھلا...
  5. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    1851 ء غزلیات منظور تھی یہ شکل، تجلّی کو، نور کی قسمت کھلی، ترے قد و رخ سے، ظہور کی اِک خونچکاں کفن میں کروڑوں بناؤ ہیں پڑتی ہے آنکھ، تیرے شہیدوں پہ ،حور کی واعظ! نہ تم پیو ،نہ کسی کو پلا سکو کیا بات ہے تمہاری شرابِ طہور کی لڑتا ہے مجھ سے حشر میں قاتل، کہ کیوں اٹھا؟ گویا ،ابھی...
  6. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    1849 ء قطعہ مژدہ! اے رہروانِ راہِ سخن پایہ سنجانِ دست گاہِ سخن طے کرو راہِ شوق، زودا زود آن پہنچی ہے منزلِ مقصود پاس ہے اب، سوادِ اعظم ِ نثر دیکھیے، چل کے ، نظمِ عالمِ نثر سب کو اس کا سوادِ ارزانی! چشمِ بینش ہو جس سے نورانی یہ تو دیکھو کہ کیا نظر آیا جلوہ مدعا نظر آیا ہاں، یہی شاہراہِ دہلی...
  7. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    ابنِ مریم ہوا کرے کوئی میرے دکھ کی دوا کرے کوئی شرع و آئین پر مدار سہی ایسے قاتل کا کیا کرے کوئی چال جیسے کڑی کمان کا تیر دل میں ایسے کے ،جا کرے کوئی بات پر واں زبان کٹتی ہے وہ کہیں اور سنا کرے کوئی بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ کچھ نہ سمجھے، خدا کرے کوئی نہ سنو اگر برا کہے کوئی نہ کہو، گر برا...
  8. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    کوئی امّید بر نہیں آتی کوئی صورت نظر نہیں آتی موت کا ایک دن معین ہے نیند کیوں رات بھر نہیں آتی؟ آگے آتی تھی حال دل پہ ہنسی اب کسی بات پر نہیں آتی جانتا ہوں ثوابِ طاعت و زہد پر طبیعت ادھر نہیں آتی ہے کچھ ایسی ہی بات ،جو چپ ہوں ورنہ ،کیا بات کر نہیں آتی کیوں نہ چیخوں؟ کہ یاد کرتے ہیں...
  9. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا اگر اور جیتے رہتے ، یہی انتظار ہوتا ترے وعدے پر جئے ،ہم تو یہ جان، جھوٹ جانا کہ خوشی سے مر نہ جاتے، اگر اعتبار ہوتا تری نازکی سے جانا کہ بندھا تھا عہد بودا کبھی تو نہ توڑ سکتا ،اگر استوار ہوتا کوئی میرے دل سے پوچھے، ترے تیرِ نیم کش کو یہ خلش کہاں...
  10. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    بعد از 1847 ء قطعہ اے شہنشاہِ فلک منظرِ بے مثل و نظیر اے جہاندارِ کرم شیوۂ بے شبہ و عدیل پاؤں سے تیرے مَلے فرقِ ارادت، اَورنگ فرق سے تیرے کرے کسبِ سعادت، اِ کلیل تیرا اندازِ سُخن، شانۂ زُلفِ اِلہام تیری رفتارِ قلم ،جُنبشِ بالِ جبریل تجھ سے ، عالم پہ کھُلا رابطۂ قُربِ کلیم تُجھ سے،...
  11. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    1845 ء غزل نویدِ امن ہے بیدادِ دوست ،جاں کے لئے رہی نہ ،طرزِ ستم کوئی آسماں کے لئے بلا سے، گر مژہِ یار تشنۂ خوں ہے رکھوں کچھ اپنی ہی مژگانِ خونفشاں کے لئے وہ زندہ ہم ہیں کہ ہیں روشناسِ خلق، اے خضر نہ تم کہ چور بنے عمرِ جاوداں کے لئے رہا بلا میں بھی، میں مبتلائے آفتِ رشک بلائے جاں ہے ،ادا ،تیری...
  12. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    1835 ء اور تو رکھنے کوہم دہر میں کیا رکھتے تھے فقط اک شعر میں اندازِ رسا رکھتے تھے اس کا یہ حال کہ کوئی نہ ادا سنج ملا آپ لکھتے تھے ہم اورآپ اٹھا رکھتے تھے زندگی اپنی جب اس شکل سے گزری ،غالبؔ ہم بھی کیا یاد کریں گے کہ خدا رکھتے تھے دھوتا ہوں جب میں ،پینے کو، اس سیم تن کے پاؤں رکھتا...
  13. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    جس بزم میں تو ناز سے گفتار میں آوے جاں ،کالبدِ صورتِ دیوار میں آوے سائے کی طرح ساتھ پھریں، سرو و صنوبر تو اس قدِ دلکش سے جو گلزار میں آوے تب نازِ گراں مایگیِ اشک بجا ہے جب لختِ جگر دیدۂ خونبار میں آوے دے مجھ کو شکایت کی اجازت ،کہ ستمگر! کچھ تجھ کو مزہ بھی مرے آزار میں آوے اس چشمِ فسوں گر کا، اگر...
  14. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    مہرباں ہو کے بلا لو مجھے، چاہو جس وقت میں گیا وقت نہیں ہوں‌کہ پھر آ بھی نہ سکوں ضعف میں طعنۂ اغیار کا شکوہ کیا ہے؟ بات کچھ سَر تو نہیں ہے کہ اٹھا بھی نہ سکوں زہر ملتا ہی نہیں مجھ کو، ستمگر، ورنہ کیا قسم ہے ترے ملنے کی کہ کھا بھی نہ سکوں یہ ہم جو ہجر میں دیوار و در کو دیکھتے ہیں کبھی...
  15. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    1833 ء قطعہ کلکتے کا جو ذکر کیا تُو نے ہم نشیں اِ ک تِیر میرے سینے میں مارا کہ ہائے !ہائے! وہ سبزہ زار ہائےمُطرّا کہ ، ہے غضب ! وُہ نازنیں بُتانِ خود آرا کہ ہائے !ہائے! صبر آزما وہ اُن کی نگاہیں کہ حف نظر ! طاقت رُبا وہ اُن کا اشارا کہ ہائے !ہائے! وہ میوہ ہائےتازۂ شیریں کہ ، واہ !واہ! وہ...
  16. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    1828/29 ء قطعہ دیکھنے میں ہیں گرچہ دو، پر ہیں یہ دونوں یار ایک وضع میں گو ہوئی دو سر، تیغ ہے ذوالفقار ایک ہم سخن اور ہم زباں، حضرتِ قاسم و طپاں ایک تپش کا جانشین، درد کا یادگار ایک نقدِ سخن کے واسطے، ایک عیارِ آگہی شعر کے فن کے واسطے، مایۂ اعتبار ایک ایک وفا و مہر میں، تازگئِ بساطِ دہر لطف و...
  17. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    بعد از 1826 ستائش گر ہے زاہد ، اس قدر جس باغِ رضواں کا وہ اک گلدستہ ہے ہم بے خودوں کے طاقِ نسیاں کا بیاں کیا کیجئے بیدادِ کاوش ہائے مژگاں کا کہ ہر یک قطرۂ خوں دانہ ہے تسبیحِ مرجاں کا نہ آئی سطوتِ قاتل بھی مانع ، میرے نالوں کو لیا دانتوں میں جو تنکا ، ہوا ریشہ نَیَستاں کا دکھاؤں گا...
  18. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    مانع دشت نوردی کوئی تدبیر نہیں ایک چکّر ہے مرے پاؤں میں زنجیر نہیں شوق اس دشت میں دوڑائے ہے مجھ کو،کہ جہاں جادہ ،غیر از نگہِ دیدۂ تصویر، نہیں حسرتِ لذّتِ آزار رہی جاتی ہے جادۂ راہِ وفا ،جز دمِ شمشیر، نہیں رنجِ نو میدیِ جاوید گوارا رہیو ! خوش ہوں، گر نالہ زبونی کشِ تاثیر ،نہیں سر کھجاتا ہے ، جہاں...
  19. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    بعد از 1821ء دھمکی میں مر گیا، جو نہ بابِ نبرد تھا عشقِ نبرد پیشہ، طلب گارِ مرد تھا تھا زندگی میں مرگ کا کھٹکا لگا ہوا اڑنے سے پیشتر بھی، مرا رنگ، زرد تھا تالیفِ نسخہ ہائے وفا کر رہا تھا میں مجموعۂ خیال ابھی فرد فرد تھا دل تا جگر، کہ ساحلِ دریائے خوں ہے اب اس رہ گزر میں ، جلوۂ گل،...
  20. چھوٹاغالبؔ

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    گھر میں تھا کیا کہ تیرا غم اسے غارت کرتا وہ جو رکھتے تھے ہم اک حسرتَ تعمیر، سو ہے قبلہ بڑے غالبؔ غارت
Top