نتائج تلاش

  1. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    آ ،کہ مری جان کو قرار نہیں ہے طاقتِ بیدادِ انتظار نہیں ہے دیتے ہیں جنت حیاتِ دہر کے بدلے نشّہ بہ اندازۂ خمار نہیں ہے گریہ نکالے ہے تیری بزم سے مجھ کو ہائے!کہ رونے پہ اختیار نہیں ہے ہم سے عبث ہے گمانِ رنجشِ خاطر خاک میں عشّاق کی غبار نہیں ہے دل سے اُٹھا لطفِ جلوہ ہائے معانی غیرِ گل! آئینۂ بہار...
  2. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    ہےبزمِ بتاں میں ،سخن آزردہ لبوں سے تنگ آئے ہیں ہم ایسے خوشامد طلبوں سے ہے دورِ قدح ،وجہِ پریشانیِ صہبا یک بارلگادو خُمِ مے میرے لبوں سے رندانِ درِ میکدہ گستاخ ہیں، زاہد زنہار ،نہ ہونا طرف ان بے ادبوں سے بیدادِ وفا دیکھ ،کہ جاتی رہی آخر ہر چند مری جان کو تھا ربط لبوں سے کیا پوچھے ہے بر خود غلطی...
  3. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    زخم پر چھڑکیں کہاں، طفلانِ بے پروا نمک کیا مزہ ہوتا، اگر پتھر میں بھی ہوتا نمک گردِ راہِ یار ،ہے سامانِ نازِ زخمِ دل ورنہ ہوتا ہے جہاں میں کس قدر پیدا نمک مجھ کو ارزانی رہے، تجھ کو مبارک ہو جیو! نالۂ بلبل کا درد، اور خندۂ گل کا نمک شورِ جولاں تھا کنارِ بحر پر کس کا؟ کہ آج گردِ ساحل ہے بہ زخمِ...
  4. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    تو دوست کسی کا بھی، ستمگر، نہ ہوا تھا اوروں پہ ہے وہ ظلم کہ مجھ پر نہ ہوا تھا چھوڑا ، مہِ نخشب کی طرح، دستِ قضا نے خورشید، ہنوز، اس کے برابر نہ ہوا تھا توفیق بہ اندازۂ ہمت ہے، ازل سے آنکھوں میں ہے وہ قطرہ کہ گوہر نہ ہوا تھا جب تک کہ نہ دیکھا تھا قدِ یار کا عالم میں معتقدِ فتنۂ محشر نہ ہوا تھا...
  5. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    خود پرستی سے رہےباہمدگر نا آشنا بیکسی میری شریک، آئینہ تیرا آشنا آتش ِموئے دماغ ِ شوق ہے، تیرا تپاک ورنہ ہم کس کے ہیں، اے داغِ تمنا، آشنا؟ رشک کہتا ہے کہ اس کا غیر سے اخلاص حیف! عقل کہتی ہے کہ وہ بے مہر کس کا آشنا ؟ بے دماغی شکوہ سنجِ رشکِ ہم دیگر نہیں یار تیرا جامِ مے، خمیازہ میرا آشنا جوہرِ...
  6. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    جب بہ تقریبِ سفر، یار نے محمل باندھا تپشِ شوق نے ہر ذرّے پہ اک دل باندھا ناتوانی ہے تماشائی عمرِ رفتہ رنگ نے آئنہ آنکھوں کے مقابل باندھا اہل بینش نے بہ حیرت کدۂ شوخئ ناز جوہرِ آئینہ کو طوطئ بسمل باندھا اصطلاحاتِ اسیرانِ تغافل مت پوچھ جو گرہ آپ نہ کھولی، اسے مشکل باندھا یاس و امید نے اک عرَبدہ...
  7. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    غزلیات عالم ،جہاں بہ عرضِ بساطِ وجود تھا جوں صبح ،چاکِ جیب، مجھے تار و پود تھا بازی خورِ فریب ہے اہلِ نظر کا ذوق ہنگامہ ،گرمِ حیرتِ بود و نبود تھا عالم، طلسمِ شہرِخموشاں ہے سر بسر یا میں غریبِ کشورِگفت و شنود تھا جز قیس اور کو ئی نہ آیا بروئے کار صحرا ،مگر ، بہ تنگیِ چشمِ حسود تھا آشفتگی نے...
  8. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    مطلعِ ثالث فیض سے تیرے ہے، اے شمعِ شبستانِ بہار دلِ پروانہ چراغاں، پرِ بلبل گُلزار شکلِ طاؤس کرے، آئنہ خانہ پرواز ذوق میں جلوے کے تیرے بہ ہوائےدیدار گردِ جولاں سے ہے تیری ، بگریبانِ خرام جلوۂ طور، نمک سودۂ زخمِ تکرار جس چمن میں ہو ،ترا جلوۂ محروم نواز پرِ طاؤس ،کرے گرم نگہ کا بازار جس ادب گاہ...
  9. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    1821 ء قصائد سازِ یک ذرہّ نہیں، فیضِ چمن سے، بے کار سایۂ لالۂ بے داغ، سویدائےبہار مستیِ بادِ صبا سے ہے، بہ عرضِ سبزہ ریزۂ شیشۂ مے ،جوہرِ تیغِ کُہسار سنگ ، یہ کارگہِ ربطِ نزاکت ہے ،کہ ہے خندۂ بے خودیِ کبک، بہ دندانِ شرار سبز ہے جامِ زمردکی طرح، داغِ پلنگ تازہ ہے ، ریشۂ نارنج صفت روئےشرار...
  10. چھوٹاغالبؔ

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    دیپک راگ ہے چاہت اپنی، کاہے سنائیں تمہیں ہم تو سلگتے ہی رہتے ہیں، کیوں سلگائیں تمہیں (نا معلوم) راگ
  11. چھوٹاغالبؔ

    مغزل ہی رہیں، اسرافیل نہ بنیں

    مغزل ہی رہیں، اسرافیل نہ بنیں
  12. چھوٹاغالبؔ

    دیئے گئے لفظ پر شاعری - دوسرا دور

    دی شبِ وصل مؤذن نے اذاں پچھلی رات ہائے کم بخت کو کس وقت خدا یاد آیا (داغ) اذان
  13. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    درد سے میرے، ہے تجھ کو بیقراری ہائے ہائے! کیا ہوئی ،ظالم، تری غفلت شعاری ہائے ہائے! تیرے دل میں گر نہ تھا آشوبِ غم کا حوصلہ تُو نے پھر کیوں کی تھی میری غمگساری ہائے ہائے! کیوں مری غمخوارگی کا تجھ کو آیا تھا خیال؟ دشمنی اپنی تھی ،میری دوستداری ہائے ہائے! عمر بھر کا تو نے پیمانِ وفا باندھا تو...
  14. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    بعد از 1816 غنچۂ ناشگفتہ کو دور سے مت دکھا کہ یوں بوسے کو پو چھتا ہوں میں ، منہ سے مجھے بتا کہ یوں پرسشِ طرزِ دلبری کیجیے کیا ؟کہ بِن کہے اُس کے ہر اک اشارے سے نکلے ہے یہ ادا کہ یوں رات کے وقت مے پیے، ساتھ رقیب کو لیے آئےوہ یاں، خدا کرے، پر نہ کرے خدا کہ یوں غیر سے رات کیا بنی ؟یہ جو کہا،...
  15. چھوٹاغالبؔ

    بیت بازی سے لطف اٹھائیں (3)

    یاد کے بے نشاں جزیروں سے تیری آواز آ رہی ہے ابھی (ناصر کاظمی)
  16. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    رباعیات ہر چند کہ دوستی میں کامل ہونا ممکن نہیں یک زبان ویک دل ہونا میں تجھ سے، اور مجھ سے تُو پوشیدہ ہے مفت ، نگاہ کا مقابل ہونا بعد از اتمامِ بزمِ عیدِ اطفال ایامِ جوانی رہے ساغر کشِ حال آ پہنچے ہیں تا سوادِ اقلیمِ عدم اے عمرِ گزشتہ یک قدم استقبال شب زلف و رخِ عرق فشاں کا غم تھا کیا...
  17. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    شفق بہ دعویِ عاشق گواہِ رنگیں ہے کہ ماہ دزدِ حنائےکفِ نگاریں ہے کرے ہے، بادہ ترے لب سے ، کسبِ رنگِ فروغ خطِ پیالہ، سراسر، نگاہِ گلچیں ہے عیاں ہے پائےحنائی برنگ پرتوِ خور رکاب، روزنِ دیوارِ خانۂ زیں ہے جبینِ صبحِ امیدِ فسانہ گویاں پر درازیِ رگِ خوابِ بتاں خطِ چیں ہے ہوا، نشانِ سوادِ دیارِ حسن...
  18. چھوٹاغالبؔ

    بیت بازی سے لطف اٹھائیں (3)

    یہ کہاں کی دوستی ہے ، کہ بنے ہیں دوست ناصح کوئی چارہ ساز ہوتا، کوئی غم گسار ہوتا (قبلہ بڑے غالبؔ)
  19. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    بہ بزمِ مے پرستی ، حسرتِ تکلیف بے جا ہے کہ جامِ بادہ ، کف برلب بتقریبِ تقاضا ہے مری ہستی ، فضائے حیرت آبادِ تمنا ہے جسے کہتے ہیں نالہ وہ اسی عالم کا عنقا ہے نہ لائی شوخیِ اندیشہ تابِ دردِ نومیدی کفِ افسوس سودن عہدِ تجدیدِ تمنا ہے نشاطِ دیدۂ بینا ہے، کُو خواب؟ و چہ بیداری؟ بہم آوردہ مژگاں ، روئے...
  20. چھوٹاغالبؔ

    ٹائپنگ مکمل دیوانِ غالبؔ کامل (نسخہ رضاؔ) از کالی داس گپتا رضا

    نگہ اُس چشم کی ، افزوں کرے ہے ناتوانائی پرِ بالش ہے وقتِ دید، مژگانِ تماشائی شکستِ قیمتِ دل، آں سوئےعذرِ شناسائی طلسمِ نااُمیدی ہے، خجالت گاہِ پیدائی پرِ طاوس ہے نیرنگِ داغِ حیرت انشائی دو عالم دیدۂ بسمل چراغاں جلوہ پیمائی تحیّر ہے گریباں گیرِ ذوقِ جلوہ پیرائی ملی ہے جوہرِ آئینہ کو ، جوں بخیہ...
Top