شامِ غم کچھ اُس نگاہِ ناز کی باتیں کرو !
بےخودی بڑھتی چلی ہے، راز کی باتیں کرو
نام بھی لینا ہے جس کا اِک جہانِ رنگ و بُو
دوستو! اُس نَو بہارِ ناز کی باتیں کرو
ہر رگِ دِل وجد میں آتی رہے، دُکھتی رہے !
یونہی اُس کے جا و بے جا ناز کی باتیں کرو
جو عدَم کی جان ہے، جو ہے پیامِ زندگی !
اُس سُکوتِ...