تِرے دِیوانے، ہر رنگ رہے تِرے دھیان کی جوت جگائے ہُوئے
کبھی نِتھرے سُتھرے کپڑوں میں، کبھی انگ بھبھوت رَمائے ہُوئے
اُس راہ سے چُھپ چُھپ کر گُزری، رُت سبز سُنہرے پُھولوں کی
جس راہ پہ تم کبھی نِکلے تھے ،گھبرائے ہُوئے، شرمائے ہُوئے
اب تک ہے وہی عالَم دِل کا، وہی رنگِ شفق، وہی تیز ہَوا !
وہی...