نتائج تلاش

  1. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    غزل پتھر کہیں گے لوگ‘ سر رہگذر نہ بیٹھ چہروں کی دھوپ چھاؤں میں یوں بے خبر نہ بیٹھ ناعاقبت شناس رفیقوں سے بچ کے رہ کج بحث دوستوں میں کبھی دیدہ ور نہ بیٹھ یہ تو شکستِ شیشۂ دل آشنا نہیں ان پتھروں کی سامنے آئینہ گر نہ بیٹھ اے رہروِ سکون وفا! حوصلہ نہ ہار محرومیوں کی تپتی ہوئی ریت پر نہ...
  2. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    غزل مسرتوں کی کرن کو ترس گئے ہم تم ثبوتِ صبحِ وطن کو ترس گئے ہم تم دلوں میں پھیل گئی رنجشوں کی تاریکی خلوص و ربطِ بدن کو ترس گئے ہم تم دل و نگاہ کی بے چہرگی کے صحرا میں صباحتوں کی دُلہن کو ترس گئے ہم تم نہ اتفاق کا لہجہ‘ نہ اختلاف کی ضد صداقتوں کے دہن کو ترس گئے ہم تم یہ کیسی...
  3. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    غزل خواب میں کچھ اور تھا چہرہ تری تصویر کا مہر برلب تھا مسافت میں بدن تعبیر کا رنگ لاتا ہے بہرصورت لہو شبیر کا سلسلہ در سلسلہ پھیلاؤ ہے زنجیر کا ڈھونڈتا ہے کس گئی رُت کی رمیدہ خواہشیں جبر کے سکرات میں افتادہ دل تقدیر کا ایک ہالہ سا ملامت کا بنا رہتا ہے گرد رُخ دمکتا ہی نہیں شادابیٔ...
  4. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    غزل دُکھوں میں ضبط کی زنجیر تو پہن لوں گا میں اپنا سر کسی دہلیز پر نہ رکھوںگا میں تیرے قرب کے تسکین بخش پہلو میں یہ ایک رات تو کیا ساری عمر جاگوں گا میں اپنا دُکھ نہ سناؤں گا شہر والوں کو ترے وقار کی اے دوست لاج رکھوں گا وہ ایک شخص بھی اخلاص سے تہی نکلا وفا کی سرد ترازو میں کس کو...
  5. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    غزل گراں ہے جنسِ وفا شہر میں خوشی کی طرح پرانے دوست بھی ملتے ہیں اجنبی کی طرح کبھی تو آئے گا چشمِ یقیں کے حلقے میں بساطِ دل پہ جو اُبھرا ہے چاندنی کی طرح کوئی چراغ نہ ہو جس کے صحن میں روشن مرا وجود ہے اس شب کی تیرگی کی طرح وہ ابرِ خاص کہ جس سے بڑی توقع تھی دیارِ روح سے گزرا ہے...
  6. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    غزل میں ہوں دھوپ اور تو سایا ہے سب کہنے کی باتیں ہیں جگ میں کس کا کون ہوا ہے سب کہنے کی باتیں ہیں من مورکھ ہے‘ مت سمجھاؤ‘ کرنی کا پھل پائے گا چڑھتا دریا کب ٹھہرا ہے سب کہنے کی باتیں ہیں تم تو اب بھی مجھ سے پہروں دھیان میں باتیں کرتے ہو ترکِ تعلق کیا ہوتا ہے سب کہنے کی باتیں ہیں جانے...
  7. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    غزل دل خزینے کا امیں ہوگا نہ رہزن ہوگا کتنے چہروں کے تبسم کا یہ مدفن ہوگا تو اگر مجھ سے گریزاں ہے کوئی بات نہیں کوئی چہرہ تو مرے قلب کی دھڑکن ہوگا مجھ سے آئے گی تجھے شعلۂ کردار کی آنچ میرے معیار پہ اُترے گا تو کندن ہوگا نہ کوئی خواب‘ نہ تعبیر‘ نہ خواہش‘ نہ کسک اتنا ویران کسی گھر کا...
  8. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    غزل بے سبب کون سا سینہ ہے جو شق ہوتا ہے بعض ایثار کا اک عمر قلق ہوتا ہے لفظ اخلاص کا دھڑکن میں چھپا رہتا ہے لبِ اظہار تو اک سادہ ورق ہوتا ہے آئنہ صاف خدوخال دکھا دیتا ہے چہرہ غیروں کا نہیں اپنوں کا فق ہوتا ہے میں تجھے کون سے لہجے میں ملامت بھیجوں اچھے گھوڑے کو تو چابک بھی سبق ہوتا...
  9. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    غزل دل یہ کہتا ہے کہ تعبیر کا گھر دیکھوں گا رات آنکھوں میں گزاروں تو سحر دیکھوں گا اے غم زیست! کوئی موڑ بھی منزل کا نہیں اور کب تک میں مسلسل یہ سفر دیکھوں گا یہ جو ہر لمحہ دھڑکتی ہے مرے سینے میں اس کسک کو بھی کبھی جسم بدر دیکھوں گا مجھ کو تصویر کا بس ایک ہی رُخ بھاتا ہے کس طرح سے...
  10. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    غزل اندر کا ہر کرب چھپاتے پھرتے ہیں ہم دیوانے لوگ ہنساتے پھرتے ہیں چہرہ چہرہ ہر دل کی دیوار سے ہم اپنے نام کے حرف مٹاتے پھرتے ہیں شاخ سے ٹوٹ کے قریہ قریہ برگِ سبز فصلِ بہار کا حال سناتے پھرتے ہیں وہ جو دل کو دل کی رحل پہ رکھتے تھے اب ہم ان کا کھوج لگاتے پھرتے ہیں پہلے دھوپ کے...
  11. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    غزل کُھلا تھا اک یہی رستہ تو اور کیا کرتا نہ دیتا ساتھ ہوا کا تو اور کیا کرتا بہت دنوں سے پریشان تھا جدائی میں جو اَب بھی تجھ سے نہ ملتا تو اور کیا کرتا نہ کوئی دشتِ تسلی‘ نہ ہے سکون کا شہر اُجالتا جو نہ صحرا تو اور کیا کرتا بشر تو آنکھ سے اندھا تھا کان سے بہرہ تجھے صدا جو نہ دیتا...
  12. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    غزل وہ حبسِ لب بڑھا کہ بدن ڈولنے لگا میں جب سکوتِ شہر کا در کھولنے لگا اک خوف سا لگا مجھے خالی مکان سے کل رات اپنے سائے سے دل ہولنے لگا انگڑائی لے رہا ہو کوئی جیسے بام پر خورشید روئے شرق پہ پر تولنے لگا دوں گا کسے صدا کہ سماعت کو آ سکے اے یادِ یار! زخم اگر بولنے لگا ہم اہلِ...
  13. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    غزل چھپے گی سامنے آ کر یہ خستہ حالی کیا ملے گا شہر میں ہم کو مکان خالی کیا چھلک پڑے جو تمہیں دیکھ کر‘ بتاؤ مجھے ان آنسوؤں نے مری آبرو بچا لی کیا یہ دھڑکنیں ہیں علامت‘ چھپا ہوا تو نہیں نظر کی اوٹ میں پیکر کوئی خیالی کیا کسی طرح تو طلسمِ سکوتِ لب ٹوٹے کوئی تو رنگِ تبسم‘ یہ قحط سالی...
  14. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    غزل جب سے پیدا ہوا ہوں تنہا ہوں خواب میں تتلیاں پکڑتا ہوں قامت و قد میں ہوں پہاڑ مگر اپنے اندر میں ریزہ ریزہ ہوں چھاؤں کرتا ہوں شہر میں تقسیم اپنے چہرے پہ دھوپ ملتا ہوں بجھ گیا ہے الاؤ جذبوں کا سوچ کی رہگذر پہ تنہا ہوں مرثیہ ہوں جو مصلحت برتو دل سے چاہو تو ایک نغمہ ہوں بیعتِ...
  15. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    غزل اب حل مسائل کوئی سوچا نہیں جاتا حالات کے گرداب سے نکلا نہیں جاتا اب گھر میں سکوں کی کوئی تصویر نہیں ہے اب شہر کی سڑکوں پہ بھی گھوما نہیں جاتا ہر آنکھ جہاں سنگِ ملامت لیے اُٹھے آئینۂ احساس بچایا نہیں جاتا دل پاؤں پکڑتا ہے مگر لب نہیں ہلتے اب جاتے ہوئے شخص کو پکڑا نہیں جاتا...
  16. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    غزل ترے لہو میں ہے شامل مرے خلوص کی بو مجھے اُجاڑنے والے! مرا شعور ہے تو میں تیرے شہر میں یوں صبح و شام کاٹتا ہوں نڈھال زخموں سے ہو جیسے دشت میں آہو خدا کے واسطے یہ کھیت مت اُجاڑنے دو زمیں کی کھاد بنا دو بدن کا گرم لہو میں تیرے نام کا کتبہ اُٹھائے پھرتا ہوں جبین دہر کی تابندگی...
  17. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    غزل چھا گئے بامِ جدائی پہ سحاب ہو گئے خواب‘ تبسم کے گلاب عمر بھر ہم سر قربت ٹھہرے دل میں دیکھا نہ اُترتا مہتاب پہلے تہذیب کا مکتب تھے دیے اب سکھاتی ہیں ہوائیں آداب کتنا بھی پیار کا بادل برسے دل کا صحرا نہیں ہوتا سیراب کرب کی دھوپ مسلسل جو پڑے سوکھ جاتا ہے بدن کا تالاب اے...
  18. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    غزل دُکھ کی دیوار تلے روح کو سستانے دو یہ جو طوفاں سا اُمڈ آیا ہے‘ رُک جانے دو مدتوں بعد تو پلٹا ہے بدل کر ملبوس گھر کا دروازہ کھلا رکھو‘ اسے آنے دو وقت بیمار مسافر ہے‘ گزر جائے گا رائگاں ایک بھی لمحہ نہ کوئی جانے دو اک تہی دست ہے اور ایک مقدر کا دھنی کتنے مقبول ہوئے شہر میں دیوانے...
  19. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    غزل چراغِ راہ بجھا ہے تو سوچتا ہوں میں نہ جانے کون تھا جس سے بچھڑ گیا ہوں میں درِ سماع سے دستک جو دے کے لوٹ آئی شکستِ قیمت دل کی وہ اک صدا ہوں میں ہیں میرے گرد مرے دوستوں کے دُکھ کتنے کوئی بھی لمحۂ فرصت ہو‘ سوچتا ہوں میں نہ جانے کون سی خوش فہمیٔ وفا کو لیے دُکھوں کے تیز الاؤ میں جل...
  20. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    غزل آتشِ کرب سے گزرتا ہوں اب دعاؤں سے پیٹ بھرتا ہوں تم سے ملنے کا حوصلہ ہی نہیں بدگمانی سے اتنا ڈرتا ہوں اس اذیت میں جی رہا ہوں صبح مرتا ہوں‘ شام مرتا ہوں سوچ پتھرا گئی اسی دُکھ میں سطح دریا پہ کب اُبھرتا ہوں ابر کھل کر برس نہ جائے کہیں بادلوں کی گرج سے ڈرتا ہوں نکہتِ حرفِ...
Top