نتائج تلاش

  1. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    غزل جنگل سے گزرنا پڑتا ہے ہر سائے سے ڈرنا پڑتا ہے کب لوٹ کے آتا ہے کوئی یہ زخم تو بھرنا پڑتا ہے ہر شام اُجڑ جاتے ہیں ہم ہر صبح سنورنا پڑتا ہے دہلیز تو پار وہ کر لیتا طوفاں سے گزرنا پڑتا ہے اب جیب بھی خائف رکھتی ہے بچوں سے بھی ڈرنا پڑتا ہے یہ پیٹ کا دوزخ بھی کیا ہے سو طرح سے...
  2. نوید صادق

    مجلسِ ادب

    آصف شفیع لکھتے ہیں آصف شفیع لکھتے ہیں: ہما را عہد غلط تھا ایک مدت سے نہ کچھ لکھا نہ سنا، حالانکہ میں پاکستان سے ابھی ہو کر آیا ہوں ، شاعروں سے ملاقات بھی ہوئی اور نوید صادق سے بھی بہت مختصر وقت کے لیے سہی مگر خالد علیم صاحب کے ہاں ملاقات ضرور ہوئی۔اس وقت وہ سید آلِ احمد کی کتاب چھپوا کر...
  3. نوید صادق

    مجلسِ ادب

    فرحت پروین کی رائے فرحت پروین کی رائے: جناب نوید صادق کی غزل نے فورم میں زندگی کی لہر دوڑا دی۔میں شاعر کے کلام سے بھی زیادہ تبصروں سے لطف اندوز ہوتی ہوں۔خصوصا‘‘ جناب مسعود منور، جناب یعقوب آسی، اور جناب طارق بٹ کے تبصرے۔ یہ لوگ الفاظ و معانی کی گرہیں کھول کر مفاہیم کے نئے باب وا کر دیتے ہیں،...
  4. نوید صادق

    مجلسِ ادب

    محمد یعقوب آسی لکھتے ہیں محمد یعقوب آسی لکھتے ہیں: نوید صادق کی غزل اور مسعود منور کی نکتہ آفرینی نوید صادق کی غزل پر مختلف پہلوؤں سے احباب کی طرف سے بہت مناسب آراء پہلے ہی آ چکیں، میں شاید اُن پر کوئی مفید اضافہ نہ کر سکوں۔ لہٰذا دوستوں کی اس رائے کو صاد کرتا ہوں کہ نوید صادق عصری تقاضوں...
  5. نوید صادق

    مجلسِ ادب

    طارق بٹ کی رائے طارق بٹ کی رائے: نوید کی غزل نویدصادق نے غزل کے لیے انتہائی زرخیز زمین کا انتخاب کیا، جس میں مضمون و معانی کی امکانی فصلوں سے خرمنِ ادب کو مالا مال کر دینے کے بے حد مواقع موجود تھے ۔ مگر مطلع اور فوری بعد کے دو اشعار میں وہ زمین کی اس زرخیزی سے کما حقا زر حاصل نہیں کر سکے۔...
  6. نوید صادق

    مجلسِ ادب

    مہتاب قدر کی رائے مہتاب قدر کی رائے: شعر نمبر ۴ سے مقطع تک غزل کے اشعار بہت پسند آئے۔ویسے غزل پوری بہتر ہے۔ ع گلی کے موڑ پہ سرگوشیاں ہوئیں کچھ دیر دوسرے مصرعہ میں ’’اور اس کے بعد‘‘ کی بجائے ’’ پھر اس کے بعد کوئی چل پڑا ہمارے ساتھ‘‘ زیادہ اچھا لگے گا۔ یہ صرف رائے ہے۔ مہتاب قدر...
  7. نوید صادق

    مجلسِ ادب

    سارہ جبین لکھتی ہیں سارہ جبین لکھتی ہیں: نوید صادق صاحب کی غزل نظر نواز ہوئی۔غزل ان کی مشاقی کی ترجمانی کرتی ہے۔اور تمام اشعار ایک سے آگے ایک ہیں۔اور ہر شعر میں خیال کی گہرائی نظر آتی ہے۔ میری جانب سے نوید صادق صاحب کو اس دلکش تحریر پر داد اور مبارکباد پیش ہے۔ سارہ
  8. نوید صادق

    مجلسِ ادب

    ُپرویز اختر کی رائے ُپرویز اختر کی رائے: غزل نوید صادق کی جب سے دل کا عارضہ لاحق ہوا ، طبیعت اُچاٹ سی ہو گئی ۔ کبھی نہ شعر سنا اور نہ ہی کہا ۔ کل سہیل ثاقب کے ہاں مشاعرہ تھا ۔ بہت کچھ سنا لیکن سنایا کچھ بھی نہیں ۔ نوید کی غزل پڑھی تو سوچا چار لفظ لکھ دُوں ۔ غزل کا مجموعی تاثر بہت اچھا ہے...
  9. نوید صادق

    مجلسِ ادب

    مسعود منور غزل کی بابت لکھتے ہیں مسعود منور غزل کی بابت لکھتے ہیں: نوید صادق کی غزل میں چھ جون کی شام کی چائے ڈاکٹر گوپی چند نارنگ کے ساتھ پی رہا تھا۔ ہم دو گھنٹے تک اوسلو کے گابیل ہاؤس کے لان میں بیٹھے شاعری کی باتیں کرتے رہے ، اور جب ہم شاعری کی بحث کو سمیٹ ر ہے تھے تو ڈاکٹر نارنگ نے...
  10. نوید صادق

    مجلسِ ادب

    نوید صدیقی کی رائے: نوید صدیقی کی رائے: مزاحمتی شاعری ہمیشہ سے قوی تخیل کیے ساتھ داد پاتی رہی ہے۔ نوید نے آج کے المیے کو جیسے اپنی غزل میں کھول کر رکھ دیا ہے، The Best One, Naveed. نوید صدیقی لودھراں
  11. نوید صادق

    مجلسِ ادب

    سید اقبال طالب غزل پر گفتگو کا آغاز کرتے سید اقبال طالب غزل پر گفتگو کا آغاز کرتے ہیں: نوید صادق کی غزل پڑھی، واہ واہ!بہت خوب! جیتے رہئے! سارے اشعار اچھے ہیں۔اور مقطع سب سے اچھا۔ ہمارا عہد غلط تھا کہ ہم غلط تھے نوید قدم قدم پہ ہوا سانحہ ہمارے ساتھ سید اقبال طالب
  12. نوید صادق

    مجلسِ ادب

    غزل۔ برائے بحث غزل یہ روشنی کا جو ہے سلسلہ ہمارے ساتھ تو چل رہا ہے کوئی آئنہ ہمارے ساتھ یہ ہاتھ یونہی تکلف میں اُٹھ گئے، ورنہ جو ہوتا آیا ہے، ہو گا سدا ہمارے ساتھ کسی میں کوئی ادا تھی، کسی میں کوئی ہنر پہ کون چار قدم چل سکا ہمارے ساتھ مگر یہ بات کسی اور سے نہیں کہنا ہمارا ربط...
  13. نوید صادق

    مجلسِ ادب

    مجلسِ ادب جون 05 تا جون 15 2007ء ترتیب : نوید صادق Subscribe majlis-e-adab-subscribe@yahoogroups.com Post message majlis-e-adab@yahoogroups.com naveed18674@yahoo.com
  14. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    اس نے اقرار کیا ہے مگر انکار کے ساتھ اس نے اقرار کیا ہے مگر انکار کے ساتھ سلسلہ جڑ تو گیا حُسنِ طرح دار کے ساتھ صاحبِ دل ہیں‘ کوئی رُت ہو‘ بھرم رکھتے ہیں اپنا رشتہ ہے ازل سے رَسَن و دار کے ساتھ اب کسے تن پہ سجائے گا کڑی دھوپ میں پیڑ ٹوٹ کر پتے لگے بیٹھے ہیں دیوار کے ساتھ اِک ذرا دیر...
  15. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    وقت کے طشت میں رکھا ہوا پتھر ہوں میں وقت کے طشت میں رکھا ہوا پتھر ہوں میں حرف کا دشت ہوں معنی کا سمندر ہوں میں کون جانے کہ یہ خوشبو ہے عبارت مجھ سے کیسے سمجھاؤں کہ پھولوں کا مقدر ہوں میں مجھ کو آتا نہیں کاندھے پہ جنازہ رکھنا منجمد شہر! حرارت کا پیمبر ہوں میں اب بھی آتی ہے ترے قرب کے...
  16. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    اس توقع پہ آس رکھتا ہوں اس توقع پہ آس رکھتا ہوں آنکھ چہرہ شناس رکھتا ہوں جانے کس لمحہ تو پلٹ آئے اک یہی دل میں آس رکھتا ہوں نہ سہی زر ادا تری قربت دولتِ درد پاس رکھتا ہوں مسکرا کر تو دیکھ ایک نظر ہدیۂ صد سپاس رکھتا ہوں صحبتِ گفتگو عطا تو کر شہد ایسی مٹھاس رکھتا ہوں سر سے پا...
  17. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    شب کی آغوش میں سو جاتا ہوں شب کی آغوش میں سو جاتا ہوں سنگ ہوں موم بھی ہو جاتا ہوں دل کا دروازہ کھلا مت رکھو یاد آنکھوں میں پرو جاتا ہوں جس کے لہجے میں وفا کھلتی ہو میں تو اُس شخص کا ہو جاتا ہوں دن میں سہتا ہوں بصیرت کا عذاب شام کے شہر میں کھو جاتا ہوں میری خاطر نہ تکلف کیجیے...
  18. نوید صادق

    لمحۂ فکریہ

    لمحۂ فکریہ امریکہ عالمِ انسانیت کا دشمن متحدہ سویت سوشلسٹ رپبلک کو اپنے ایجنٹوں کے ساتھ مل کر توڑنے کے بعد اب امریکہ کی پوری توجہ عالمِ اسلام کو تباہ کر نے کی ہے اور خصوصاً مشرق وسطیٰ کے امیر اور کمزور عرب ممالک اس کے نشانے پر ہیں۔ برطانیہ اپنی روایت کے مطابق بے شرمی کے ساتھ تمام آپریشن...
  19. نوید صادق

    خیمۂ خواب۔۔ تبصرے اور تجاویز

    اعجاز بھائی!! اسعد بدایونی مرحوم کا کلام آن لائن ہوتا دیکھ کر خوشی ہوئی۔ اکا دکا شعر مرحوم کے پڑھ رکھے ہیں۔ لیکن تفصیلا“ کبھی موقع نہ ملا تھا۔ ایک ایک شعر جو آپ اب تک اپلوڈ کر چکے ہیں، عمدہ ہے۔ اللہ آپ کو ادب کی اس خدمت کا اجر دے۔ والسلام نوید
  20. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    موسم کی طرح رنگ بدلتا بھی بہت ہے موسم کی طرح رنگ بدلتا بھی بہت ہے ہم زاد مرا قلب کا سادہ بھی بہت ہے نفرت بھی محبت کی طرح کرتا ہے مجھ سے وہ پیار بھی کرتا ہے رُلاتا بھی بہت ہے وہ شخص بچھڑتا ہے تو برسوں نہیں ملتا ملتا ہے تو پھر ٹوٹ کے ملتا بھی بہت ہے خوشحال ہے مزدور بہت عہدِ رواں کا...
Top