نتائج تلاش

  1. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    دھوپ کو اوڑھ کے سائے سے نکل کر آتے دھوپ کو اوڑھ کے سائے سے نکل کر آتے اپنے قدموں سے مرے گھر کبھی چل کر آتے ذہن‘ نایافت بشارت کا سمندر ہوتا حرف تہذیب کی خوشبو میں جو پل کر آتے اس الاؤ سے مجھے خوف بہت آتا ہے اجنبی! پیار کے کپڑے تو بدل کر آتے سہل‘ فردا کے تقاضوں کی مسافت ہوتی غم دیروز...
  2. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    ہم ذات کے اوراق پہ بکھری ہوئی شب ہیں ہم ذات کے اوراق پہ بکھری ہوئی شب ہیں معیار علیحدہ ہیں پہ انسان تو سب ہیں آسیب زدہ ہے ترے ہونٹوں کی حلاوت افسردۂ خاطر ترے لہجے کے سبب ہیں دولت کی ترازو میں بھی ایمان بکا ہے؟ ہم صاحبِ کردار ہیں‘ پروردہ رب ہیں دیروز کے چہرے کی عبارت بھی ذرا پڑھ...
  3. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    ویران کر دیا بھرا جنگل پڑاؤ نے ویران کر دیا بھرا جنگل پڑاؤ نے رکھا ہے دل میں سبز قدم کس لگاؤ نے بے لطف دوستی کے سفر نے تھکا دیا ساحل پہ دے کے مارا بھنور سے جو ناؤ نے اے دوست! زخم تہمتِ تازہ لگا کہ پھر سرسبز کر دیا ہے شجر سکھ کے گھاؤ نے ان قربتوں کا ہدیۂ اخلاص کچھ تو دے خوش بخت کر...
  4. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    نہ سہی پیار‘ حقارت سے کبھی بول کے دیکھ نہ سہی پیار‘ حقارت سے کبھی بول کے دیکھ کوئی تو زہر مری روح میں تو گھول کے دیکھ میری آواز کہاں تک تری دیوار بنے شدتِ کرب سے تو بھی تو کبھی بول کے دیکھ اپنی تنہائی کے اس گھور اندھیرے سے نکل کیا ہے باہر کی فضا آنکھ ذرا کھول کے دیکھ مجھ سے دریافت...
  5. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    سنسناتے ہوئے پتھر نے مجھے چونکایا سنسناتے ہوئے پتھر نے مجھے چونکایا جب کسی جذبۂ خودسر نے مجھے چونکایا سلوٹیں دیکھ‘ کوئی اُلٹے قدم لوٹا ہے رات‘ تنہائی میں‘ بستر نے مجھے چونکایا اس کو پہلے ہی سفر کا مرے اندازہ تھا یک بیک راہ کے پتھر نے مجھے چونکایا اپنے آئینے کی قیمت سے تہی علم تھا...
  6. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    صبر کی موت سے سرگشتہ رہوں اچھا ہے صبر کی موت سے سرگشتہ رہوں اچھا ہے ایسی آزادی سے زنداں کا سکوں اچھا ہے سرخ پتھر سے کئی سال تراشے ہوئے بت حبس کی ضرب سے میں چیخ پڑوں اچھا ہے جس کی تعمیر میں زخموں سے سجایا ہے بدن اب وہی سنگ اُٹھاتا ہے‘ کہوں‘ اچھا ہے خود ہی گھائل بھی ہو پتھر بھی...
  7. نوید صادق

    میں اجنبی سہی - سید آلِ‌ احمد

    ہمیں پہ شہر میں اُٹھا ہے سنگ آوازہ ہمیں پہ شہر میں اُٹھا ہے سنگ آوازہ ہمیں نے رُخ پہ ملا خونِ گرم کا غازہ اُداسیوں کی کڑی دُھوپ مجھ پہ رحم نہ کھا گئے دنوں کی وفا کا یہی ہے خمیازہ ہے تار تار کچھ اتنا لباس حال مرا شعورِ ذات بھی کسنے لگا ہے آوازہ مجھے بھی دے گا کوئی شہر میں کبھی ترتیب...
  8. نوید صادق

    عشق

    اثرِ غم ذرا بتا دینا وہ بہت پوچھتے ہیں کیا ہے عشق شاعر: مومن
  9. نوید صادق

    بات

    یہ اور بات دل تھے کدورت کی خستہ قبر لہجوں میں نکہتوں سے بھرا بانکپن ملا شاعر: سید آلِ احمد
  10. نوید صادق

    “دوست“ بھائی کے نام :)

    جانے بھی دو نوید سرِ کاروبارِ زیست کچھ خاص دوست تم سے اگر ہاتھ کر گئے شاعر: نوید صادق
  11. نوید صادق

    دل کے موضوع پر اشعار!

    ایک دم دل میں آ بسا میرے میرے ماحول سے جدا اک شخص شاعر: نوید صادق
  12. نوید صادق

    عشق

    جامۂ مستیِ عشق اپنا مگر کم گھیر تھا دامنِ تر کا مرے دریا ہی کا سا پھیر تھا شاعر: میر تقی میر
  13. نوید صادق

    اشعار کا سلسلہ،حروف ِ تہجی سے

    خوبرو اب نہیں ہیں گندم گوں میر ہندوستاں میں‌ کال پڑا شاعر: میر تقی میر
  14. نوید صادق

    بیت بازی

    آنکھ میں اترا ہوا تھا شام کا پہلا ستارہ رات کالی سر پہ تھی۔۔۔ اور سرد بستر سامنے تھا شاعر: بانی
  15. نوید صادق

    دل کے موضوع پر اشعار!

    بے اثر کب یہ چاہ ہوتی ہے دل سے اک دل کو راہ ہوتی ہے شاعر: نواب شوق
  16. نوید صادق

    اشعار کا سلسلہ،حروف ِ تہجی سے

    چلی سمتِ غیب سے کیا ہوا کہ چمن ظہور کا جل گیا مگر ایک شاخِ نہالِ غم جسے دل کہیں سو ہری رہی شاعر: سراج اورنگ آبادی
  17. نوید صادق

    عشق

    جب دل کے آستاں پر عشق آن کر پکارا پردے سے یار بولا، بیدل کہاں ہے ہم میں شاعر: بیدل
  18. نوید صادق

    دل کے موضوع پر اشعار!

    ہر چند کہ سنگ دل ہے شیریں لیکن، فرہاد کوہکن ہے شاعر: میر درد
  19. نوید صادق

    بیت بازی

    اِس اندھیرے میں نہ اک گام بھی رکنا یارو اب تو اک دوسرے کی آہٹیں کام آئیں گی شاعر: بانی
  20. نوید صادق

    عشق

    ناصحو! یوں بی تو مر جاتے ہیں عشق سے مجھ کو ڈراتے کیوں ہو شاعر: شیفتہ
Top