اب وہ کہتے ہیں تم کوئی چارہ کرو
جب کوئی عہد و پیماں سلامت نہیں
اب کسی کنج میں بے اماں شہر کی
کوئی دل کوئی داماں سلامت نہیں
تم نے دیکھا ہے سر سبز پیڑوں پہ اب
سارے برگ و ثمر خار و خس ہو گئے
اب کہاں خوبصورت پرندوں کی رت
جو نشیمن تھے اب وہ قفس ہو گئے
صحن گلزار خاشاک کا ڈھیر
اب درختوں کے تن پر...