میرے خیال سے ادب امیوزمنٹ فراہم کرنے کے لیے تخلیق کیا جاتا ہے اور یہی ادیب کا بنیادی مقصد ہوتا ہوتا اگر مقصد اس سے ہٹ کر ہوا تو پذیرائی مشکل سے ملے گی قاری بھی محظوظ ہونے کے لیے ہی پڑھتا ہے بعد میں نقاد حضرات اسے تنقید حیات اور آئینۂ حیات ثابت کرتے ہیں۔