ازل سے ایک عذابِ قبوُل و رَد میں ہُوں
کبھی خُدا ، تو کبھی ناخُدا کی زَد میں ہُوں
خُدا نہیں ہُوں، مگر زندہ ہُوں خُدا کی طرح
میں اِک اکائی کی مانند، ہر عدَد میں ہُوں
میں اپنا آپ ہی خالِق ہُوں، آپ ہی مخلوُق
میں اپنی حد سے گُزر کر بھی، اپنی حد میں ہُوں
مِرا تضاد ہی ، میری بقا کا ضامن ہے
میں...