نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    دِل کو، سب باتوں کی ہےناصح ! خبر سمجھے سمجھائے کو بس سمجھائیں کیا مولانا الطاف حُسین حالؔی
  2. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ہے عِشق طبیب، دِل کے بیماروں کا یا گھر ہے وہ خود، ہزار آزاروں کا ہم کچھ نہیں جانتے، پہ اِتنی ہے خبر ! اِک مشغلہ دلچسپ ہے، بیکاروں کا مولانا الطاف حُسین حالؔی
  3. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    اے تشنگیِ درد! کوئی غم، کوئی کرَم مُدّت گُزر گئی ہے اِن آنکھوں کو نم ہوئے حمایت علی شاؔعر
  4. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ازل سے ایک عذابِ قبوُل و رَد میں ہُوں کبھی خُدا ، تو کبھی ناخُدا کی زَد میں ہُوں خُدا نہیں ہُوں، مگر زندہ ہُوں خُدا کی طرح میں اِک اکائی کی مانند، ہر عدَد میں ہُوں میں اپنا آپ ہی خالِق ہُوں، آپ ہی مخلوُق میں اپنی حد سے گُزر کر بھی، اپنی حد میں ہُوں مِرا تضاد ہی ، میری بقا کا ضامن ہے میں...
  5. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    لوگ دیتے رہے کیا کیا نہ دِلاسے مجھ کو زخم گہرا ہی سہی، زخم ہے، بھر جائے گا شکیب جلالی
  6. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ٹھہرو ٹھہرو مِرے اصنامِ خیالی، ٹھہرو ! میرا دِل، گوشۂ تنہائی میں گھبرائے گا شکیب جلالی
  7. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    عزم پُختہ ہی سہی ترکِ وفا کا، لیکن مُنتظر ہُوں کوئی آکر مجھے سمجھائے گا شکیب جلالی
  8. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    دُنیا میں آکے، جی نہیں جانے کو چاہتا ! دِلکش ہر اِک دُکان ہے ، بازار دِلفریب خواجہ حیدر علی آتشؔ
  9. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    سودائے عِشق کے لئے ہے خوش جمال شرط یہ جنس، چاہتی ہے خرِیدار دِلفریب خواجہ حیدر علی آتشؔ
  10. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    ہو تغافل پہ کیا گلہ کہ خلش آگ جلتی نظر نہیں آتی مانیے اُلفت ایک طرفہ خلش ! اُن میں پلتی نظر نہیں آتی شفیق خلش
  11. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    شوخ اُس شوخ کی تمنّا بھی ! کب مچلتی نظر نہیں آتی رُوح افزا ہیں خواہشیں دِل کی عُمر ڈھلتی نظر نہیں آتی شفیق خلشؔ
  12. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    عُمر بھر کی نہ ہو یہ تنہائی پَل کو ہٹتی نظر نہیں آتی شفیق خلشؔ
  13. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کوئی رَو، کاٹ نہ دے شہ رگِ اِمکانِ نمو کشتِ خفتہ پہ کڑی آنکھ ، خزاں میں رکھیے بیشہ ظاہر ہو تہی بھی تو ، سمجھیے نہ تہی ! چاپ ہو یا کہ نہ ہو، تِیر کماں میں رکھیے محشؔر بدایونی
  14. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    کون سی جِنس ہے یاں جس کے خریدار نہیں زہر بِک جائے، اگر زہر دُکاں میں رکھیے یوں نہ رس گھولے گی کانوں میں مسِیحا سُخَنی کچھ مسیحائی کا، لہجہ بھی زباںمیں رکھیے محشؔر بدایونی
  15. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    یہ آیۂ نو جیل سے نازل ہُوئی مجھ پر گِیتا میں ہے قرآن تو قرآن میں گِیتا کیا خُوب ہُوئی آشتیِ شیخ و برہمن اِس جنگ میں آخر نہ یہ ہارا، نہ وہ جِیتا مندر سے تو بیزار تھا پہلے ہی سے بدری مسجد سے نکلتا نہیں، ضِدّی ہے مَسِیتا علامہ اقبال
  16. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    تاجدارانِ جہاں کے سامنے سر خَم نہ ہوں نازنِینانِ جہاں کی، ناز برداری کریں علی سردار جعفری
  17. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    دلداریِ واعظ کو ہَمِیں باقی ہیں ورنہ اب شہر میں ہر رندِ خرابات ولی ہے فیض احمد فیض
  18. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    تھا جنھیں ذوقِ تماشا، وہ تو رُخصت ہوگئے لے کےاب، تُو وعدۂ دِیدارِ عام آیا تو کیا علامہ اقبال
  19. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    آخرِ شب دِید کے قابِل تھی بِسمِل کی تڑپ صُبحدم، کوئی اگر بالائے بام آیا تو کیا علامہ اقبال
  20. طارق شاہ

    شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

    اب تو، میں چھوڑنے کا نہیں اُس کو ناصحا! ہونی جو کچھ تھی قبلۂ حاجات ہوگئی مرزا محمد رفیع سوداؔ
Top