اے ڈاکٹر قدیر! ترے نام کو سلام
اے محسنِ عوام! ترے کام کو دوام
پلکوں پہ اپنی دیپ تو دل میں ہیں مشعلیں
کر اس طرف خرام کبھی اے خُجستہ گام
تیرے لیے ہے گریہ کُناں دم بدم یہ آنکھ
ہم نے تو لوحِ دل پہ لکھا بس ترا ہی نام
جو بھی عدو ہے تیرا عدو ہے عوام کا
تجھ سے ہے دن ہمارا تو تجھ سے ہماری شام
یہ سگ نما...