آنکھوں سے اور دل سے خوشی چھین لی گئی
ہم سے ہماری زندہ دلی، چھین لی گئی
اک روز اتفاق سے ہم مسکرائے تھے
اس کی سزا میں، ہم سے ہنسی چھین لی گئی
اربابِ کم نظر بھی ہیں، جلووں سے فیض یاب
دیدہ وروں سے، دیده وری چھین لی گئی
کتنے چراغ نور سے محروم ہو گئے
جب سے ہماری خوش نظری چھین لی گئی
شکوه مرا مزاج،...