کھا کر ولیمہ، ہاتھ ملا کر نکل گئے
خالی لفافے دوست تھما کر نکل گئے
میرا بھی ایک کام منسٹر سے تھا مگر
جلسے کے بعد ہاتھ ہلا کر نکل گئے
جانے وہ کون سی ہے دوا، جس کے زور پر
اکثر وزیر ملک کو کھا کر نکل گئے
کم ظرف ایک شعر بھی میرا سنے بغیر
دیوان اپنا سارا سنا کر نکل گئے
دیگیں پکیں رقیب کی شادی کی...
کیا بتاؤں تجھے بلال اعظم
زندگی کیوں بکھر گئی میری
لوٹ آئی وہ اپنے میکے سے
دیکھ صورت اتر گئی میری
اب گزارہ ہے تین جانوں سے
ایک جاناں گزر گئی میری
آج کل شاعری نہیں لکھتا
جانے پنسل کدھر گئی میری