تازہ غزل برائے اصلاح حاضرِ خدمت ہے
احوال ِغریباں ہے یا سوزِ رواں ہے
صد حیف کہ خون ارزاں اور آب گراں ہے
جائے تو کہاں جائے نادارِ زمانہ
یاں پیشِ نظر سب کے اب سُود و زِیاں ہے
نایا ب ہوئے جب سے ایثار و محبت
ہر آنکھ میں آنسو ہیں ہر لب پہ فُغاں ہے
مفقود تھی پہلے ہی کردار کی عظمت
گفتار کا غازی...