دراصل اس طرح کی بحث سے شاعری میں بہت سہولت ہوتی کہ کوئی رچا بسا لفظ اسی زبان کا میسر آ جاتا ہے اب اگر کسی نے شعر میں آپشن استعمال کرنا ہو تو عجیب سا لگے گا ناں
ٹیگ تو کیا تھا پر پتا نہیں آپ کو پیغام کیوں نہیں جاتا۔ خیر یہاں آئیں کہ یہ سوال تشنہ ہے ابھی
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/دھڑکنوں-کو-تری-یادوں-نے-روانی-بخشی۔۔۔ -ایک-تازہ-غزل-برائےاصلاح.71562/page-2#post-1488302
وعلیکم السلام
شیخ صاحب کل علامہ صاحب کو گزارش کی تھی کہ آپ کو نظام ِ شمسی سے کھینچ کر نظامِ نظمی میں لائیں تاکہ کچھ جواب حاصل کیا جا سکے پر آپ نے لفٹ ہی نہیں کرائی...
عام سی بات ہے تذکیرو تانیث کا خلط جو کہ عموماً پٹھان بھائیوں نے روا رکھا ہوا ہے۔ پشتو فلمیں تو کبھی نہیں دیکھیں البتہ سٹرکوں پر آویزاں ان کے پوسٹرز بڑے عجیب و غیریب نوعیت کے ہوتے ہیں
لیکن گزین کا مطلب انتخاب کرده شده یا منتخب و پسندیده ہے تو آپشن کے لیے کیسے موزوں ہو سکتا ہے کہ آپشن تو دستیاب متبادل ذرائع کو کہتے ہیں جن میں سے انتخاب کیا جاتا ہے نہ کہ جو خود منتخب شدہ ہیں
استادِ محترم بصد احترام و معذرت غیر متفق ہونے کی جسارت کروں گا کہ یہ انتہائے عجز ہے اور بے محل ہے۔ برائے مہربانی اجتناب فرمایا کریں۔ اللہ آپ کو صحت و سلامتی میں رکھے آمین
ماہی کو کوئی نہیں نمٹنا آتا ہے وہ فطری طور پر ایڈجسٹنگ یا کمپرومئزنگ لگتی ہیں یا تو بیچاری مان جاتی ہیں سب کی باتوں پر تحمل کر لیتی ہیں یا پھر کونا نشین ہو کے تھوڑا رو لیتی ہونگی (اب پندرواں لال کراس نا لگائیے گا پلیز ز ز زز)
اب دیکھیں یا تو ماہی امی پر گئی ہیں یا امی ماہی پر گئی ہیں کہ بے دریغ دونوں ہی اس ستم سے میرے دامن کو لال سرخ کرتی جا رہی ہیں۔ اب ماہی کو تو نمٹ لیں پر امی کو کون کچھ کہے؟؟:cry2::yawning:
ایک رسالہ "چراغِ سخن" کے نام سے موسوم ہے مطبوعہ مارچ 1915 جس کا مطالعہ کیا توکچھ حیران کن و منطقی اعتراضات بابت کلامِ غالب و شرح از مولانا حسرت موہانی سامنے آئے ۔ مصنف کوئی یاس آتش پرست صاحب ہیں جو کہ آتش و میر کے پنکھے ہیں۔ موصوف کا کہنا ہےکہ غالب کا جو کلام مشہور و معروف ہوا اس کی تعریف ممکن...