محفل کی بارہویں سالگرہ آن پُہنچی، جب ادھر ادھر چہل پہل دیکھی تب سُوچا کہ اپنی سی کوشش کرنی چاہیے. محفل اک گھر سی، محفلین گھر والے ... ہم اپنوں کی خامیوں، خوبیوں سے واقف کہ اظہار کو الفاظ ایسے ہونے چاہیے، پسندیدگی عیاں ہوجائے. اس لڑی میں چند ایسے محفلین کا ذکر کروں گی جن کو میں ان کی کسی اک...
بند کاغذ کتاب کی مانند ہے اس میں تیرا ذکر گلاب کے جیسے خوشبو بکھیر رہا ہے، آپ ہی رہنمائی کیجیے مزید ،
بند کاغذ کتاب ہو جیسے
تیری خوشبو گلاب ہو جیسے
یا
بند کاغذ کتاب ہو جیسے
پھیلی خوشبو گلاب ہو جیسے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جیل نے دی ہی کب رہائی ہے
خواب موج سراب ہو جیسے
---------------------
موت...
برائے اصلاح چند اشعار ، محترم گرامی استاذ الف عین کے پیشِ خدمت
ساتھ ساتھ محترم محمد خلیل الرحمٰن کے پیشِ نظر ،
بند کاغذ کتاب ہو جیسے
تیری خوشبو گلاب ہو جیسے
جیل نےدی کبھی رہائی ہے
خواب لمحہ سراب ہو جیسے
کھول کھاتے شمار کرتے رہے
گزرا ماضی عذاب ہو جیسے
قتل کرکے شہیدوں میں لکھا
خون...
ہم تو پھر بھی گاہے گاہے آپ کے تبصروں پر نظر رکھے گاڑھی اردو کی شیرینی سے لطف اندوز ہوتے رہے ، ساتھ میں لگے ہاتھے اپنے دستخط کے معانی سمجھایے ، شروع شروع میں ہم تو سمجھے معانی کہ قلم تلوار کی مانند جسم میں پیوست ہے
واہہہہہہ ! مزیدار گفتگو ! کافی عرصے بعد اتنا لمبا دھاگہ مکمل پڑھنے کا اتفاق ہوا ، ہر کسی نے اپنی عقل ، خیال ، سوچ ، سمجھ ، شعور کے مطابق ہمزاد کو سمجھا ۔۔۔۔۔۔پڑھنے کی حد تک ناول کی مانند ہے یہ لڑی ، عمل تو اس کا تساہلی کی جانب انتہائی قدم ہے
فراق و وصل سے پرے یہ ایسا اک مقام ہے
نظر نہ آئے وہ ، جو رہتا مجھ میں ہم کلام ہے
نظر مکاں سے لامکاں تلک جو میری ہے گئی
عجب ہی رنگ و بو کا چار سو وہ انتظام ہے
یہ بیچ راہ کا ہے کھیل، کب تلک یہ بھی چلے
تری نگہ کے تیر سہنا عشق میں جو عام ہے
بدن کی قید میں جوپارہ تھا ، وہ اب چٹک گیا
بکھرنا روشنی کا...
جو تارِ ہست سے اتار کے قبا چلے
غمِ حیات بھی ہمی سے شرم کھا چلے
نشانے پر لگے تھے تیر جتنے بھی لگے
زمانے کے رواجوں پر سو مسکرا چلے
شجر سیاہ ،دھوپ میں جلے، تو سو ہوئے
صبا کے جھونکے خاک، خاک میں مٹا چلے
بریدہ شاخ پر گلُوں کی بکھری مہک
جو لوگ خوشبو کی نئی دکاں سجا چلے
یہ سیل آب جانے کب تلک پرکھ...
خارجی تقسیم ہو یا داخلی، دکھ کا باعث ہوتی. اضداد کی سمجھ نہیں آتی، ازل کی ہجرت کی، روح کی صدائیں، چیخیں بے معنی ہوتی ہیں جب تک خارجی تقسیم اثر انداز نہ ہو .ہجرت، دکھ، شوق سب اسی کی کارستانیاں ہیں اور یہی خارجی اسطرح داخلی تقسیم کردے .. بیرونی دنیا باطنی دنیا کو پرتو بن جاتی ہے. تو دوئی...