نئے منظر
جدون ادیب۔ کراچی
میں نے اپنے دفتر کی انتظار گاہ کی طرف دیکھا۔ وہاں فردوس علی موجود تھا۔ اس نے اپنے بالوں کو خضاب لگایا ہوا تھا۔ چہرے کی جھریوں سے اس کی ڈھلتی عمر کا اندازہ ہورہا تھا۔ وہ کچھ بوڑھا ہوگیا تھا، مگر اس کی مونچھیں آج بھی تنی ہوئی تھیں اور وہ حسب عادت انھیں تاؤ دے رہا تھا۔
میں...