عیبِ تنافر دیکھنے کے لیے میں اب تک صرف املاء پر ہی غور کرتا تھا۔
یہاں یہ الجھن اس لیے پیدا ہوئی کہ "راستہ" فاعلن تقطیع ہو رہا ہے اور 'راستہ' اور 'تو' دونوں کی 'ت' کے درمیان 'ہ' وارد ہو رہا ہے۔
ایسی صورت میں بھی کیا اسے تنافر ہی شمار کیا جائے گا؟
فلسفی بھائی، معائبِ سخن کی اصطلاحات سے بالکل ناواقف ہوں۔ اس لیے ایک طالب علمانہ سوال ہے کہ یہاں "تنافر" سے کیا مراد ہے؟ تھوڑی سی وضاحت فرمائیں تو نوازش ہو گی۔