یاد آتی ہے کہاں اب کسی ہرجائی کی
مہرباں جب سے نظر ہو گئی ہمسائی کی
ذکر کی فکر کرو، فکر کا مت ذکر کرو
سر سے گزری ہے مگر بات ہے گہرائی کی
آج بیوی کی نہ ٹی وی کی نہ پنکھے کی صدا
کس طرح رات کٹے اب مری تنہائی کی
گھس گئی جھٹ سے ترے منہ میں جو مکھی جاناں
منتظر کب سے تھی بیٹھی تری انگڑائی کی
گھر...