بوچھاڑ
میں کچھ کچھ بھولتا جاتا ہوں اب تجھ کو
ترا چہرہ بھی دھندلانے لگا ہے اب تخیل میں
بدلنے لگ گیا ہے اب وہ صبح و شام کا معمول جس میں
تجھ سے ملنے کا بھی اک معمول شامل تھا
تیرے خط آتے رہتے تھے تو مجھ کو یاد رہتے تھے تری آواز کے سُر بھی
تری آواز کو کاغذ پہ رکھ کے، میں نے چاہا تھا کہ "پِن" کر لوں...