اکیسویں صدی کے لیے ایک نظم
سمے کے رستے میں بیٹھنے سے
تو صرف چہروں پہ گرد جمتی ہے
اور آنکھوں میں خواب مرتے ہیں
جن کی لاشیں اٹھانے والا کوئی نہیں ہے
٭
ہماری قسمت کے زائچوں کو بنانے والا کوئی ہو شاید
پر ان کا مطلب بتانے والا کوئی نہیں ہے
وہ سارے رسے روایتوں کے جن کی گرہیں کسی ہوئی ہیں
ہمارے ہاتھوں...