رات اندھیری، بن ہے سُونا، کوئی نہیں ہے ساتھ
پوَن جھکولے پیڑ ہلائیں، تھر تھر کانپیں پات
دل میں ڈر کا تیر چبھا ہے سینے پر ہے ہاتھ
رہ رہ کر سوچوں، یوں کیسے پوری ہو گی رات؟
برکھا رُت ہے اور جوانی، لہروں کا طوفان
پیتم ہے نادان، میرا دل رسموں سے انجان
کوئی نہیں جو بات سُجھائے، کیسے ہو سامان
بھگوان! مجھ...