محض آسیہ کا واقعہ ہی کیا ناانصافی کا نمونہ ہے، آسیہ کا ڈھنڈورا پیٹنا پس پردہ کئی کہانیوں کی نشاندہی کرتا ہے۔
اور پر مزاح یہ کہ کھینچ تان کر ہر واقعہ میں جس کا آسیہ یا عدالتی نظام سے کوئی دور دور کا تعلق بھی نہیں آسیہ بی بی کو زبردستی گھسیڑا جا رہا ہے۔
تعجب ہے!!!
انسان جتنا بھی دور جا بسے اصلی وطن سے محبت و خیر خواہی قائم رہتی ہے۔
جس کا ایک عملی مظاہرہ آپ دیکھ ہی رہے ہیں کہ اپنے وطن عزیز میں ان کو ٹیکس چوری کے الزام یافتہ شریف برادران قابل قبول نہیں۔
جبکہ دیار غیر کیلئے پسند ہیں۔
ایک سوال کیا آج تک کسی ایسے معاشرے کے بارے میں آپ نے پڑھا یا سنا جہاں آپ کی مروجہ تعریف کے مطابق عورتوں اور مردوں کو برابری حاصل ہو۔
اگر ہے تو ہمارے علم میں اضافہ فرمائیں۔