نتائج تلاش

  1. محمد تابش صدیقی

    ہاتھ کی روانی ٭ خضرؔ تمیمی

    یہ ہے آج ہی رات کی داستاں کہ تھے میہماں میرے اک مہرباں دکھاؤں میں حضرت کے کھانے کا ڈھنگ لکھوں ان کے لقمے اڑانے کا رنگ پلیٹوں میں ہلچل مچاتا ہوا وه چمچے سے چمچا لڑاتا ہوا پلاؤ میں سالن ملاتا ہوا وہ جل تھل کا عالم رچاتا ہوا وہ بوٹی پہ چڑھ کر لپٹتا ہوا وہ روٹی سے بڑھ کر چمٹتا ہوا فقط شوربے سے...
  2. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: ہے چہرہ چاند، ساری شخصیت ہے چاندنی، آ ہا ٭ نعیم صدیقیؒ

    ہے چہرہ چاند، ساری شخصیت ہے چاندنی، آ ہا گواہی دی نگاہوں نے، تمھی یٰسیں ، تمھی طاہا بہ صد پیرایہ ہر سُو انعکاسِ حسنِ گل دیکھا تکلّم ہا، تبسّم ہا، تجلّی ہا، تماشا ہا! یہ صبر و حِلم و وَقر و نظم کے داعی کا مکتب ہے صدا اونچی نہ یاں اٹھے! خدا کے واسطے! ”ہاہا“ بچارے آدمی کی آزمائش کتنی مشکل ہے...
  3. محمد تابش صدیقی

    غزل: کچھ ایسے نظر صاحبِ کردار بھی آئے ٭ عزمؔ شاکری

    کچھ ایسے نظر صاحبِ کردار بھی آئے تعظیم کو جن کی در و دیوار بھی آئے تاریکیِ شب نے مرا دامن نہیں چھوڑا حالانکہ نظر صبح کے آثار بھی آئے اے وعدہ فروشو! ہمیں حیرت سے نہ دیکھو ہم اہلِ وفا تھے تو سرِ دار بھی آئے ٹھہرے نہ کبھی تیشہ بدستوں کے مقابل کہنے کو بہت راہ میں کہسار بھی آئے ہر روز مرے جسم کو...
  4. محمد تابش صدیقی

    غزل: ہمارے دل میں جو آتش فشاں ہے ٭ عزمؔ شاکری

    ہمارے دل میں جو آتش فشاں ہے جہنم میں بھی وہ گرمی کہاں ہے میں اپنی حد میں داخل ہو رہا ہوں مرے قدموں کے نیچے آسماں ہے بہت دن سے پڑی ہیں خشک آنکھیں مگر سینے میں اک دریا رواں ہے تھا جس کا ذکر کل تک چہرہ چہره نہ اب وہ ہے نہ اس کی داستاں ہے پناہیں لے رہے ہیں جس میں سورج ہمارے سر پہ ایسا سائباں ہے...
  5. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: اونچی انؐ کی ذات ٭ نعیم صدیقیؒ

    اونچی انؐ کی ذات اجلی انؐ کی بات ایک مبارک رات کٹ گئی انؐ کے سات اب تو ریگِ نجد لگتی ہے بانات اب تو جو بھی ہو بازی دل کے ہات باتیں بھی پیغام نظریں بھی آیات نظریں ہیں محدود جلووں کی بہتات اسود، احمر ایک کوئی ذات نہ پات صدق و عدل و صبر دیں کے عنوانات تیرے فقر کی شہ بادشہوں کے مات یاروںؓ...
  6. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: صاحبِ رایت، صبحِ ہدایت ، رٲفت ہی رٲفت، رحمت ہی رحمت ٭ نعیم صدیقیؒ

    اس بات کا اظہار محترم نعیم صدیقیؒ نے نعتیہ مجموعۂ کلام ”نور کی ندیاں رواں“ کے پیش لفظ میں بھی کیا ہے اور دیگر جگہوں پر بھی کیا ہے کہ وہ جدت پسندی کے قائل ہیں، اور کئی تجربات بھی کیے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ یہاں بھی کوئی ایسا تجربہ کارفرما ہو۔ :)
  7. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: اے نعت نگار ہنرمندو! کوئی ایسی زندہ نعت کہو! ٭ نعیم صدیقیؒ

    اے نعت نگار ہنرمندو! کوئی ایسی زندہ نعت کہو، روحوں کے اندھیرے چھٹ جائیں کوئی ایسی زندہ نعت کہو! پھر روحِ صداقت جاگ اٹھے! رنگین منافق لفظوں کے رشتے ہونٹوں سے کٹ جائیں کوئی ایسی زندہ نعت کہو! افشا ہوں محمدؐ کے جلوے، اور گرد کے جو طوفاں اٹھے ہیں چار طرف، وہ چھٹ جائیں کوئی ایسی زندہ نعت کہو...
  8. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی حمد: نجانے کون کہیں سے بلا رہا ہے مجھے ٭ نعیم صدیقیؒ

    نہ جانے کون کہیں سے۔۔۔ درونِ دل سے کوئی گدگدا رہا ہے مجھے جنوں کے حوصلے پھر سے دلا رہا ہے مجھے نگاہِ رمز کی پھر زد پہ لا رہا ہے مجھے جِلا رہا ہے، لحد سے اٹھا رہا ہے مجھے نجانے کون کہیں سے بلا رہا ہے مجھے وہ کوئی ہے جو صبا بن کے سرسرتا ہے وہ کوئی ہے جو کلی بن کے مسکراتا ہے وہ کوئی ہے جو کرن بن...
  9. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: صاحبِ رایت، صبحِ ہدایت ، رٲفت ہی رٲفت، رحمت ہی رحمت ٭ نعیم صدیقیؒ

    چلیں پھر ظہیراحمدظہیر بھائی کی طرف دیکھتے ہیں کہ وہ یہ گتھی سلجھائیں۔ :)
  10. محمد تابش صدیقی

    غزل: یوں اپنی محبت کو پُر کیف بنانا ہے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    یوں اپنی محبت کو پُر کیف بنانا ہے اک بار خفا کرنا، سو بار منانا ہے اسرارِ محبت کو اے دوست چھپانا ہے ہے شوق بہت سادہ پُرکار زمانا ہے جو داغِ گنہ سارے اک بار مٹا ڈالے اے چشمِ ندامت اب وہ اشک بہانا ہے جلووں کے تقاضے پر وہ عذرِ شباب ان کا کیا خوب تقاضا تھا، کیا خوب بہانا ہے افسانۂ غم ان کا کیا...
  11. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: صاحبِ رایت، صبحِ ہدایت ، رٲفت ہی رٲفت، رحمت ہی رحمت ٭ نعیم صدیقیؒ

    اس طرح ٹکڑوں کی تقطیع شاید سمجھ نہ آئے۔ یہ غالبا بحر زمزمہ ہے۔ جس کو سمجھنے کی کم از کم مجھے ہمت نہیں۔ پڑھنے میں آ رہی ہو تو پڑھتا چلا جاتا ہوں۔ :)
  12. محمد تابش صدیقی

    غزل: محبت کے دریا بہا دینے والے ٭ نصر اللہ خان عزیزؔ

    محبت کے دریا بہا دینے والے جفاؤں کے طوفاں اٹھا دینے والے محبت کی پینگیں بڑھا دینے والے عنایت کی رسمیں گھٹا دینے والے محبت کے بدلے سزا دینے والے وفاؤں کے بدلے دغا دینے والے یہ نازک دماغی، یہ ناز آفرینی بگڑ جانے والے، بنا دینے والے جگہ دینے والے مجھے اپنے دل میں نگاہوں سے اپنی گرا دینے والے...
  13. محمد تابش صدیقی

    غزل: کسی چراغ کی آنکھوں میں ڈر نہیں آئے ٭ عزمؔ شاکری

    کسی چراغ کی آنکھوں میں ڈر نہیں آئے وہ رات ہی نہ ہو جس کی سحر نہیں آئے میں کائنات کا وہ کمتر و حقیر چراغ کہ جس کی لو بھی کسی کو نظر نہیں آئے یہی ہے عشق میں جاناں خراشِ دل کا علاج اسی کی راہ تکو جو نظر نہیں آئے محبتوں کے امیں تھے صداقتوں کے سفیر وہ لوگ ایسے گئے لوٹ کر نہیں آئے دیارِ نوحہ گراں...
  14. محمد تابش صدیقی

    نعیم صدیقی نعت: صاحبِ رایت، صبحِ ہدایت ، رٲفت ہی رٲفت، رحمت ہی رحمت ٭ نعیم صدیقیؒ

    صاحبِ رایت، صبحِ ہدایت ، رٲفت ہی رٲفت، رحمت ہی رحمت آیت بہ آیت، سنت بہ سنت، حکمت ہی حکمت، رحمت ہی رحمت نورِ صداقت، روحِ امانت، جان شجاعت، بحرِ سخاوت تو ہے سراپا نعمت ہی نعمت، شفقت ہی شفقت، رحمت ہی رحمت اسرار تیرے، افکار تیرے، گفتار تیری، رفتار تیری اخلاق تیرا، کردار تیرا، عظمت ہی عظمت، رحمت ہی...
Top