فکرِ این و آں نے جب مجھ کو پریشاں کردیا
میں نے سر نذر جنونِ فتنہ ساماں کردیا
ان کو تو نے کیا سے کیا شوقِ فراواں کردیا
پہلے جاں ، پھر جانِ جاں ، پھر جانِ جاناں کردیا
ہو چلے تھے وہ عیاں ، پھر ان کو پنہاں کردیا
ہائے کیا اندھیر تو نے چشمِ گریاں کردیا
طبعِ رنگیں نے مری گل کو گلستاں کردیا
کچھ سے کچھ...
اب ہائے کوئی تارِ گریباں نہیں رہا
وحشت میں جی بہلنے کا ساماں نہیں رہا
کب میری وحشتوں سے گریزاں نہیں رہا
کب مجھ سے دور دور بیاباں نہیں رہا
وارفتگیٔ شوق کا امکاں نہیں رہا
آ جا کہ دل میں اب کوئی ارماں نہیں رہا
مارا جو ایک ہاتھ گریباں نہیں رہا
کھینچی جو ایک آہ تو زنداں نہیں رہا
فیضِ بہارِ گلشنِ...
کہہ سکیں ان سے جو کہنا ہو ضروری تو نہیں
پوری ہر ایک تمنا ہو ضروری تو نہیں
محفلِ دل میں انھیں دیکھ کے پاتے ہیں سرور
ملنا اور پینا پلانا ہو ضروری تو نہیں
کیا بتاؤں انھیں اس اشک بہانے کا سبب
ہر بہانے کا بہانہ ہو ضروری تو نہیں
ان کی راہوں میں پڑے تکیہ کیے ہیں ان پر
سر کے نیچے بھی سرہانا ہو ضروری...