ایک دھاگے میں پھول پتھر پر ایک مصرع دیکھ کر یہ غزل یاد آئی۔
غزل
ایک پتھر کہ دست یار میں ہے
پھول بننے کے انتظار میں ہے
اپنی ناکامیوں پہ آخر کار
مسکرانا تو اختیار میں ہے
ہم ستاروں کی طرح ڈوب گئے
دن قیامت کے انتظار میں ہے
اپنی تصویر کھینچتا ہوں میں
اور آئینہ انتظار میں ہے
کچھ ستارے...