غزل
بیٹھے تِرے خیال میں تصوِیر بن گئے
خوابوں میں قید رہنے کی تعبیر بن گئے
نا راستوں کا علم، نہ منزِل کا کُچھ پتہ
کیسے سفر کے ہم یہاں رہ گیر بن گئے
کیا کیا نہ ذہن و دِل میں تہیّہ کیے تھے ہم
اِک ہی نظر میں تابع و تسخِیر بن گئے
ہم نے تمھارے ساتھ گزارے تھے جو کبھی
لمحے وہی تو پاؤں کی زنجیر...
غزل
مُوئے مِژگاں سے تِرے سینکڑوں مرجاتے ہیں
یہی نشتر تو رگِ جاں میں اُتر جاتے ہیں
حرم و دیر ہیں عُشاق کے مُشتاق، مگر
تیرے کوُچے سے اِدھر یہ نہ اُدھر جاتے ہیں
کوچۂ یار میں اوّل تو گُزر مُشکل ہے
جو گُزرتے ہیں، زمانے سے گُزر جاتے ہیں
شمع ساں جلتے ہیں جو بزمِ محبّت میں تِرے
نام روشن وہی...
غزل
کیوں قرار اب دِل کو میرے ایک پَل آتا نہیں
دُوسروں کا غم بھی سِینے سے نِکل جاتا نہیں
کِس کو لگتے ہیں بُرے یہ پیار کے مِیٹھے سُخن
تیری باتوں سے بھی اب غم اپنا ٹل جاتا نہیں
نصفِ شب کو اُٹھ کے بیٹھوں پُرملالِ حال سے
میرے خوابوں سے کبھی خوفِ اجَل جاتا نہیں
ہے یہی اِک فکر، کیسے کربِ فُرقت دُور...
غزلِ
بات چلتی نظر نہیں آتی
کچھ بھی بنتی نظر نہیں آتی
رنگِ اُلفت بَرنگِ قِسمت ہی
کُچھ چَمکتی نظر نہیں آتی
جس پہ تکیہ تھا اب وہی مجھ کو
میری بنتی نظر نہیں آتی
عمر بھر کی نہ ہو یہ تنہائی
پَل کو ہٹتی نظر نہیں آتی
کھوچُکا میں نظر کی شادابی
راہ چلتی نظر نہیں آتی
شوخ اُس شوخ کی...
غزلِ
ہو جائے اُن سے پیار دوبارہ، کبھی نہیں
پھر ہو غموں سے دِل یہ غبارہ، کبھی نہیں
لاحق ہمیشہ اُن سے بھی تنہائیاں رہیں
دِن اچھا کہہ سکیں وہ گزارہ کبھی نہیں
شِیرازۂ حیات سمیٹا جو ایک بار
کیا ہم بکھرنے دیںگے دوبارہ، کبھی نہیں
حاصل ہُوا ہے اُن سے محبّت میں کم سبق
جو پھرسے دیں وہ خود پہ...
غزلِ
ہر غمِ روزگار چھوڑ دِیا
بے ثمر اِنتظار چھوڑ دِیا
تب مِلی جبْر سے یہ آزادی
جب سے ہر اِختیار چھوڑ دِیا
چھوڑ دی بوریا نشینی بھی
دائمی اِقتدار چھوڑ دِیا
فتح اوروں کے نام کرتے ہُوئے
دَم بَخود کارزار چھوڑ دِیا
غیر تو خیر ساتھ کیا دیتے
خود پہ بھی اِنحصار چھوڑ دِیا
چل دِیا وہ بھی دُوسری...
عبید صاحب !
جتنی تعداد میں ایک بک میں ڈالنا چاہیں ڈالدیجئے
باقی پھر دوسری بک میں ، انشااللہ
میرے پاس ہارڈ ڈرائیو میں بہت ساری غزلیں انپیج میں ہیں جسے
کنورٹ کرنا ہے ، کیونکہ وہ بغیر ان پیج کے نہیں کھلتی
اس کے علاوہ بہت سی گلوکاروں کی گائی ہوئی غزلیں بھی ہیں، جو ایم پی تھری فورمیٹ میں ہیں
مجھے...